Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں ہراساں ہیں مسافر بستیوں کے درمیاں

خاقان خاور

یوں ہراساں ہیں مسافر بستیوں کے درمیاں

خاقان خاور

MORE BYخاقان خاور

    یوں ہراساں ہیں مسافر بستیوں کے درمیاں

    ہو گئی ہو شام جیسے جنگلوں کے درمیاں

    زندگی سے اب یہی دو چار پل کا ساتھ ہے

    پانیوں سے آ گیا ہوں دلدلوں کے درمیاں

    چار جانب پھیلتے ہی جا رہے ہیں ریگزار

    تشنگی ہی تشنگی ہے خواہشوں کے درمیاں

    دیکھتے ہی دیکھتے آپس میں دشمن ہو گئے

    خون کا دریا رواں ہے بھائیوں کے درمیاں

    اب تو اس کی زد میں ہے سارا نگر آیا ہوا

    وہ بھی دن تھے سیل تھا جب ساحلوں کے درمیاں

    ادھ کھلی آنکھیں ہیں خاورؔ اور سانسوں کا عذاب

    لاش کی صورت پڑا ہوں کرگسوں کے درمیاں

    مأخذ:

    Pakistani Adab (Pg. 447)

    • مصنف: Dr. Rashid Amjad
      • اشاعت: 2009
      • ناشر: Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے