یوں ترے مست سر راہ چلا کرتے ہیں
یوں ترے مست سر راہ چلا کرتے ہیں
جیسے شاہان فلک جاہ چلا کرتے ہیں
غم دنیا غم جاناں غم منزل غم راہ
کتنے غم زیست کے ہم راہ چلا کرتے ہیں
دل بھی کیا راہ گزر ہے کہ ہمیشہ جس میں
زہرہ و مشتری و ماہ چلا کرتے ہیں
یہ تو رندوں کی گلی ہے ادھر اے شیخ کہاں
ایسی راہوں میں تو گمراہ چلا کرتے ہیں
غم دوراں کی کڑی دھوپ میں چلنے والے
بہ تمنائے شب ماہ چلا کرتے ہیں
ہم کو چلنا ہے جو گلشن میں تو اس طرح چلیں
جیسے گلشن کے ہوا خواہ چلا کرتے ہیں
یاد ماضی غم امروز امید فردا
کتنے سائے مرے ہم راہ چلا کرتے ہیں
وادئ دل ہے قدم سوچ کے رکھنا کہ شمیمؔ
تیز اس راہ میں ناگاہ چلا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.