ضابطے اور ہی مصداق پہ رکھے ہوئے ہیں
ضابطے اور ہی مصداق پہ رکھے ہوئے ہیں
آج کل صدق و صفا طاق پہ رکھے ہوئے ہیں
وہ جو خود معرکۂ عشق میں اترے بھی نہیں
شکوہ پسپائی کا عشاق پہ رکھے ہوئے ہیں
باندھ رکھا ہے محبت نے ازل سے ہم کو
سو توجہ اسی میثاق پہ رکھے ہوئے ہیں
دخل آنکھوں کا الجھنے میں بہت ہے لیکن
تہمتیں سب دل مشتاق پہ رکھے ہوئے ہیں
جانے کب سلسلۂ خیر و خبر کا ہو ظہور
دھیان ہم انفس و آفاق پہ رکھے ہوئے ہیں
دیکھیے کون سا مفہوم لیا جائے گا
بات کر کے نظر اطلاق پہ رکھے ہوئے ہیں
تابش شوق سے الفاظ ہیں روشن گلزارؔ
یا ستارے کف اوراق پہ رکھے ہوئے ہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 23.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.