زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب
زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب
اس کے جانے کا دکھ ہوا ہے اب
میری آنکھوں میں خواب ہیں جس کے
اس کی آنکھوں میں رت جگا ہے اب
سنتے آتے ہیں قافلہ دل کا
رہ گزر میں کہیں رکا ہے اب
وہ جو پتھر کا تھا مسافر وہ
شہر افسوں سے آ گیا ہے اب
جو مری خواہشوں کی منزل تھی
اس کے آنے کا راستہ ہے اب
جس کو ڈھونڈا تھا میں نے ہر جانب
میرے دل میں کہیں چھپا ہے اب
کتنے خوابوں میں رنگ اس کے ہیں
کتنی آنکھوں سے دیکھتا ہے اب
کتنے موسم ہیں صرف اس کے لیے
کتنے چہروں پہ وہ سجا ہے اب
کتنی باتوں میں اس کی باتیں ہیں
کتنے لہجوں میں بولتا ہے اب
جو ترے شہر لے کے آتا تھا
رخ وہ دریا بدل رہا ہے اب
آؤ دستک ہی دے کے دیکھیں تو
وہی دروازہ پھر کھلا ہے اب
اس حوالے سے زندگی میری
گھنے جنگل کا سلسلہ ہے اب
ایک دیوانہ اپنی وحشت میں
بات کہنے کی کہہ گیا ہے اب
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 390)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.