Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذرا اشارہ ہوا آسماں کے اندر سے

ثناء اللہ ظہیر

ذرا اشارہ ہوا آسماں کے اندر سے

ثناء اللہ ظہیر

MORE BYثناء اللہ ظہیر

    ذرا اشارہ ہوا آسماں کے اندر سے

    دعا پہنچ بھی گئی خاکداں کے اندر سے

    کہانی پھیل رہی ہے اسی کے چاروں طرف

    نکالنا تھا جسے داستاں کے اندر سے

    مجھے پڑاؤ میں خطرہ سفر سے بڑھ کر ہے

    کہ راہزن ہے مرے کارواں کے اندر سے

    تو مجھ میں آ کے مکیں ہو گیا تو ہر آسیب

    نکل گیا ہے مرے جسم و جاں کے اندر سے

    میں صرف دیکھنے آیا ہوں رونق بازار

    غرض نہیں ہے کسی بھی دکاں کے اندر سے

    نئے سرے سے بنانا پڑا ہے اب خود کو

    تلاش کر کے مجھے رائیگاں کے اندر سے

    ترے خلاف گواہی جو بن گئے ہیں وہ لفظ

    لئے گئے ہیں ترے ہی بیاں کے اندر سے

    میں درمیاں ہوں الاؤ کے اور مری آواز

    تو سن رہا ہے اسی درمیاں کے اندر سے

    لگا رہا تو کسی دن کشید کر لوں گا

    نئی زبان پرانی زباں کے اندر سے

    ابھی تو یہ در و دیوار جانتے ہیں مجھے

    ابھی تو میں نہیں نکلا مکاں کے اندر سے

    ظہیرؔ پار اترنے کا فیصلہ جو کیا

    کنارہ مل گیا آب رواں کے اندر سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے