ذہن میں چراغاں ہے روح جگمگائی ہے
ذہن میں چراغاں ہے روح جگمگائی ہے
شام کے دھندلکوں میں یاد تیری آئی ہے
کل خزاں میں دیوانے بے نیاز دامن تھے
فکر پیرہن اب ہے جب بہار آئی ہے
خود الجھ گئے آخر جو چلے تھے سلجھانے
گیسوئے پریشاں سے وہ شکست کھائی ہے
ظلمت شب غم میں زندگی کی راہوں پر
شمع آرزو ہم نے مدتوں جلائی ہے
تم ہی گیسوؤں والو چھاؤں لے کے آ جاؤ
زندگی کی راہوں پر تیز دھوپ چھائی ہے
کاش دولت غم ہی اپنے پاس بچ رہتی
وہ بھی ان کو دے بیٹھے ایسی مات کھائی ہے
آپ روئے کیوں آخر سن کے قصۂ منظورؔ
آپ ہی بتائیں تو آنکھ کیوں بھر آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.