aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تذکرۃ الاولیا ء شیخ فرید الدین عطار کی تصوف کے موضوع پر مایہ ناز تصنیف ہے جس میں مصنف نے تقریبا 96 صوفیاء کبار کا تذکرہ کیا ہے اور جس کی شروعات امام جعفر صادق کے ذکر سے کرتے ہیں۔ یہ کتاب اپنے ندرت موضوع کی وجہ سے ہمیشہ صوفیہ کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی رہی ہے۔ اس کتاب کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے خود اردو زبان میں اس کے متعدد ترجمے ہوئے ہیں۔ یہ ترجمہ بھی نہایت ہی آسان اردو میں کیا گیا ہے اور بہترین ترجمہ ہے۔
شیخ فرید الدین عطار ایران کے شہر نیشا پور میں 1145ء یا 1146ء میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام ابو حمید ابن ابو بکر ابراہیم تھا مگر وہ فرید الدین عطار کے نام سے ہی پہچانے گئے، وہ پیشے سے حکیم تھے ۔ بعض کا کہنا ہے کہ آپ عطروں کاروبار کرتےتھے، عطار ایک فارسی نژاد شاعر، مصنف اور صوفی بزرگ تھے۔ شہر نیشا پور میں عطار کا مطب کافی مشہور تھا، لوگ ان کے پاس ظاہری اور باطنی دونوں امراض کے لئے آیا کرتے تھے، بغداد، بصرہ، دمشق، ترکستان اور خوارزم وغیرہ تک ان کی شہرت تھی، عطار ایک اللہ والے اور بزرگوں اور صوفیوں سے خاصی محبت کا اظہار کرنے والے انسان تھے، انہوں نے اس سلسلے میں ایک عمدہ کتاب تذکرۃ الاولیا بھی مرتب کی ہے، ان کا انتقال اپریل 1221ء میں ہوا، مزار نیشاپور میں مرجع خلائق ہے۔