Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

کلاسیکل ادب کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔جدید ادب سے حال کی واقفیت ہوتی ہے جبکہ کلاسکی ادب ماضی سے جوڑتا ہے۔ زیر نظر کتاب " کلاسکی نثر کے اسالیب" ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی کی تصنیف ہے۔ ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی کا شمار اردو زبان و ادب کے سنجیدہ قلم کاروں میں ہوتا ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے کلاسکی نثر کے حوالے سے ماضی کی ادبی تاریخ اور فن کاروں کی بازیافت کی ہے۔ زیر نظر کتاب کے مطالعے سے کلاسکی نثری تصانیف ، اور قدیم نثر کے لسانی اور اسلوبیاتی مطالعے کے لیے کافی مفید ہے۔کیوں کہ اس کتاب میں انھوں نے نثر کے فن سے لیکر ،سب رس کا ماخذ، قدیم تنقیدی سرمایہ، دکن میں تذکرہ نویسی، اٹھارویں صدی کے نثری اسالیب، اور اردو میں نثری تراجم وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر اہم مواد پیش کیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی (پ:10 ؍جنوری 1965ئ) کاآبائی وطن کبرا خرد،موجودہ جھارکھنڈ ہے ۔نانھال اور دادیہال کی علمی فضا میں پرورش و پرداخت ہوئی۔گاؤں کے اردو میڈل اسکول میں ساتویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ ان کی ذہنی و فکری تربیت میں نانا،والدہ اوراردو، فارسی ، عربی اور انگریزی کے جید عالم استادگرامی مولوی شرف الدین صاحب کا کردار کلیدی رہا  ۔جنھوں نے بچپن میں ہی اردو بحیثیتِ مادری زبان کی اہمیت بتائی تھی اور اس کے علمی ،ادبی ، تہذیبی نیز مذہبی سرمائے سے واقف کرایا تھا۔ گھر میں اردو کا چلن تھا داستان ’امیر حمزہ‘ بپچپن میں پڑھ لی تھی ۔اس کے علاوہ راشدالخیری کی تصانیف موصوف کے مطالعے میں رہیں۔ بچپن میں بچوں کا رسالہ ’غنچہ ‘  اور’ مدینہ‘ اخبار پابندی سے پڑھتے۔ انھوں نے ثانوی درجہ تک تعلیم رحمانیہ ہائی اسکول ،تارا پلاموں سے پاس کیا۔بی اے ،ایم اے اور پی ایچ ڈی تک کی تعلیم رانچی یونیورسٹی رانچی سے حاصل کی ،جہاں  انھیں ممتاز اساتذہ کی شاگردی نصیب ہوئی ان میں پروفیسر وہاب اشرفی، پروفیسر ش ۔اختر ،پروفیسر ابوذرعثمانی، پروفیسر احمد سجاد ، پروفیسر سمیع الحق ،پروفیسر صدیق مجیبی کے نام قابلِ ذکر ہیں ۔

اسی درمیان اسٹاف سلیکشن کمیشن ،نئی دہلی کے زیرِ اہتمام کمپٹیشن میں کامیاب ہوگئے اور دہلی کارپوریشن کے اسکول میں1993ء میں بحیثیتِ اردو ٹیچر تقرری عمل میں آگئی اور تقریباً بارہ برس تک وہیں قیام رہا۔وہاں کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں براہِ راست شمولیت ہوئی۔سیمینار،مذاکرے کا حصہ بننے لگے۔بڑی شخصیتوں سے ملاقاتیں،تبادلۂ خیال کا موقع میسر آیا، بالخصوص پروفیسرقمر رئیس مرحوم انھیں بے حد عزیز رکھتے تھے۔ خلیق انجم صاحب نے ادبی کاموں کو سراہا،تنویر احمد علوی سے قربت اور پروفیسر عبدالحق ،پروفیسر عتیق اللہ کی شاگردی نصیب ہوئی توساتھ ہی رشید حسن خاں اورتنویر احمد علوی جیسے بلند پایا محققین سے براہِ راست سیکھنے کا موقع ملا۔ دہلی یونیورسٹی میں بحیثیت رسرچ ایسوسی ایٹ بھی وابستہ ہوئے اور درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا۔

2003 ء  میں شعبۂ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں بحیثیت لکچرر تقرر ہوا اور ترقی کرتے ہوئے 2018  میںپروفیسر اور صدر شعبہ اردو ہوئے اور تا حال بطور صدر شعبہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی ادارت میں ششماہی ریسرچ جرنل ’’دستک‘‘ بڑی پابندی سے شایع ہورہا ہے ۔اب تک پندرہ خصوصی شمارے اشاعت پذیر ہوچکے ہیں ۔یہ ادبی رسالہ اپنے معیار اور موضوعات کے اعتبار سے قومی و بین الاقوامی سطح پرحوالہ جاتی مجلے کے طور پر اپنی شناخت قائم کر چکا ہے۔ متعدد قومی و بین الاقوامی سیمینار، ویبنار، ورک شاپ اور مذاکرے کے اہتمام کے ساتھ شعبہ اردو کو ایک وسیع جگہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ پروفیسر آفاقی کا شمار اردو ادب کے سنجیدہ قلم کاروں میں ہوتا ان کے تحقیقی و تنقیدی مضامین، موقر رسائل جرائد میں شائع ہو تے رہے ہیں۔ ان کی اہم تصانیف میں ’ مولود شریف حالی : تعارف و تحشیہ ‘ (جنوری2001ئ)، ’کلاسیکی نثر کے اسالیب‘ ایڈیشن( 2003اور 2010ئ)،’محمد علی جوہر: شخص اور شاعر‘(2004 )،’معنی شناسی‘ (2007ئ)، ’شکست کی آواز :نئے اطراف کی طرف‘ (2015ئ)،’قاضی عبدالودو : مونوگراف‘(قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، 2016ئ)،’مضامینِ چکبست: ترتیب و تالیف ‘(قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،2016ئ)،’ اردو ہندی محاورے‘ (2018ئ)، ’سلام مچھلی شہری: مونو گراف‘ ( ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی،2022ئ)،’امداد امام اثر : مونو گراف‘( اردو ڈائرکٹریٹ، پٹنہ، 2023ئ)،فن کار سے فن تک( ایجوکیشنل پبلی کیشن ہاؤس، نئی دہلی2024ئ)وغیرہ قابل ذکر ہیں۔اس کے علاوہ ’ اردو نثر میں حالی کے کارنامے‘، ’تاریخِ تحقیق و تدوین‘،’اردو ہندی کی ساجھی وراثت ( ہندی)‘، ’تذکرۂ شاعراتِ اردو‘  زیرِ طبع تصانیف ہیں۔یہ ایک درجن سے زائد مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں کے بورڈ آف اسٹڈیز کے ممبرہیں۔ انھیں مختلف ادبی کارناموں کے لیے مختلف اداروں سے  اعزاز و اکرام سے بھی نوازا جا چکا ہے ان میں اتر پردیش اردو اکادمی ، بہار اردو اکادمی ، دہلی اردو اکیڈمی  بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے