aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جعفر زٹلی کو فارسی میں عبور ہونے کے ساتھ ساتھ ہندی اور ریختہ پر بھی مہارت حاصل تھی یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں فارسی اور ریختہ کا خوبصورت امتزاج نظر آتا ہے۔ ان کے اشعار میں شوخی اور ظرافت نمایاں ہے ان کی ظریفانہ کلام میں ہجویات، قطعات، نظمیں اور غزلیں وغیرہ ملتی ہیں ان کی اکثر ظریفانہ غزلیات فارسی زبان میں ہیں لیکن بعض غزلیات اور اشعار آج کی اردو زبان کے قریب تر ہیں۔ جعفر زٹلی اردو کا پہلا طنزیہ و مزاحیہ شاعر ہے۔ محمد عارف مزاحیہ غزل کے خدوخال میں جعفر زٹلی کے بارے میں لکھتے ہیں۔ "مرزا جعفر زٹلی کا کلام طنز، ظرافت، ہزل گوئی اور مختلف ہجویات کا مرقع ہے، گو کلام کا بیش تر حصہ فحاشی، عریانی اور پھکڑپن پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود زبان و بیان اور فن پر ان کی دسترس سے انکار ممکن نہیں۔ نظم و نثر ہر دو اصناف میں ان کے کلام کا غالب حصہ فارسی پر مشتمل ہے تاہم اردو نظمیں اور ہجویات قابل غور ہیں۔ ماہرین نقد و نظر مطابق جعفر زٹلی ہی اردو کا پہلا باقاعدہ طنز و مزاح نگار شاعر قرار پاتا ہے۔ "زیر نظر کتاب جعفر زٹلی کا کلیات ہے۔ اس میں کلامِ نظم و نثر کا زیادہ تر حصہ فارسی پر مشتمل ہے لیکن درمیان میں اردو کی پیوند کاری کی گئی ہے کہ کبھی کچھ الفاظ، کچھ مصرعے، ایک آدھ شعرغیر منظم صورت میں در آتے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free