aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر مرزا داغ دہلوی کی مثنوی "فریاد داغ " ہے جو سادگی ،روانی اور سلاست میں اپنی مثال آپ ہے۔ فریاد داغ دراصل ایک مسلسل نظم یا مثنوی ہے جس میں داغ نے خود اپنی زندگی کا ایک واقعہ نظم کیا ہے ،یہ واقعہ اس زمانے سے تعلق رکھتا ہے ،جب داغ ایک مغنیہ پر عاشق ہوجاتے ہیں جو صرف موسیقی کی ہی ماہر نہیں تھی بلکہ تعلیم یافتہ اور ادبی ذوق رکھنے والی بھی تھی۔ شاعری میں حجاب تخلص کرتی تھی۔ داغ اپنی اس عشقیہ داستاں کو اس قدر پرلطف انداز میں بیان کرتے ہیں کہ قاری اس قصہ سے محظوظ ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ادبی اعتبارسے بھی یہ مثنوی اہمیت کی حامل ہے۔ پیش نظر مثنوی کی اہمیت کتاب میں شامل تمکین کاظمی کے وسیع اور جامع مقدمہ سے مزید بڑھ گئی ہے۔
Nawab Mirza Khan Dagh Dehlavi (1831-1905), was born and brought up in the red fort of Delhi where his mother was married to prince Mirza Mohammad Sultan, son of Bahadur Shah Zafar. After his father’s death, he had to leave the red fort, and after the fall of Delhi in 1857, he had to move to Rampur where he lived in comfort for more than a decade. Later, his changing conditions, for good or bad, took him to other centres of renown like Lucknow, Patna, Calcutta, and Hyderabad.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets