aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہد کبیر کا اصلی نام محفوظ الکبیر ولدیت محمد اسرائیل
شاہد کبیر علاقۂ ودربھ کے شعرو ادب میں جدید لب و لہجے کی بنیاد رکھنے والوں میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ساٹھ کی دہائی کے بعد شاہد کبیر، مدحت الاختر اور عبدالرحیم نشتر نے اپنے نئے انداز اور جدید فکر سے دنیائے شعر و ادب میں ایک ہلچل پیدا کردی تھی۔ تروتازہ لہجے اور تازگی سے بھر پور کلام نے نئی نسل کے فنکاروں کی ایک ایسی کھیپ تیار کردی جو جدید شاعری کے قافلے کو نئی منزلوں کی طرف لے جانے کے لئے پر تولنے لگی تھی۔ شاہد کبیر اور مدحت الاختر نے 1968ء میں جدید غزلوں کا انتخاب ’’چاروں اور‘‘ شائع کیا جسے ودربھ میں جدید شاعری کا سنگ میل کہا جاتا ہے۔
شاہد کبیر کی غزلوں کا پہلا مجموعہ’ مٹی کا مکان (1971) میں شائع ہوا۔ دوسرا مجموعہ ’پہچان‘ کے نام سے 1999ء میں منصۂ شہود پر آیا۔ شاہد کبیر نے ایک ناول ’کچی دیواریں‘ نام سے بھی لکھا جو 1958ء میں دہلی سے شائع ہوا۔ شاہد کبیر کے کلام میں عصری حسّیت، کرب ذات، جنسیت اور داخلیت کے عناصر اس طرح گھلے ملے ہیں کہ ایک کو دوسرے سے الگ کرپانا ناممکن نہیں اور یہ خصوصیت اس بات کی غماز ہے کہ شاہد کبیر کا کلام گہری سوچ اور عمیق فکر کا نتیجہ ہے۔
ذریعۂ معاش ملازمت: ڈپارٹمنٹ آف فوڈ اینڈمارکیٹنگ سے 1990ء میں سبکدوش ہوئے۔