aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر سید تقی عابد ی کا شمار اردو ادب کے اہم قلم کاروں میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے اردو ادب کو درجنوں تحقیقی و تنقیدی کتابیں دیں ہیں۔ یہ کتاب بھی ان کی بہت ہی اہم ہے ۔ یہ کتاب ان تمام افراد کے لیے ہے جو شاعری کرنے کےمتمنی ہیں اور اس کے رموز اوقاف سے باخبر ہونا چاہتے ہیں۔ شاعری کی بنیاد علم عروض پر ہے تو کتاب میں سب سے پہلے عروض کا تعارف ہے پھرشعر کے جملہ جزئیات کو پیش کیا گیا ہے ۔ شعر کے لیے فصاحت و بلاغت لازمی ہوتی ہے ہر شاعر کواپنے اشعار میں ان عناصر کا خیال رکھنا پڑتا ہے اس پر بھی رہنمائی ہے ۔صنائع لفظی و معنوی کے جملہ اجزا کا ذکر ہے ۔کتاب شاعری پر ہے لیکن نثر کی قسموں کابھی ذکر ہے۔ اسی طریقے سے نظم کی اب تک کی جملہ اقسام کا تعارف ہے ۔تمام اقسام کا احاطہ کر تے ہوئے متفرقات کے تحت ان اصناف کا بھی ذکر ہے جن کا رواج اب ختم ہوتا جا رہا ہے جیسےسہرا، ریختی اور رخصتی وغیرہ ۔ شعر کا فن جس نزاکت کا محتاج ہوتا ہے اس کو سمجھنا کسی بھی عام فرد کے لیے مشکل معاملہ ہوتا ہے اس لیے شعر کے عیو ب سے باخبر ہونا بھی ضروری ہوتا ہے جن کو مصنف نے اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ ساتھ ہی جملہ بحور و اوزان کا تفصیلی ذکر ہے ۔ الغر ض کسی کو بھی تفصیلی طور پر شاعری کے فن سے واقفیت حاصل کرنا ہو تو ان کے لیے یہ کتاب بہت ہی مفید ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free