aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
وفا ملک پوری کی شناخت کا اصل حوالہ ان کے مرثیے ہیں ۔ ان کے مرثیوں میں روایتی موضوعات ومضامین کے علاوہ نئے معاملات ومسائل کی جھلک بھی ملتی ہے ۔ وفا کا اصل نام سید عباس علی رضوی تھا ان کی پیدائش اگست ۱۹۲۳ کو ملک پور دربھنگہ میں ہوئی ۔ فاضل کی سند حاصل کی ۔ ۱۹۳۵ سے شاعری شروع کی ۔
وٖفا نے مرثیے کے علاوہ اور دوسری کلاسیکی اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ۔ قصیدہ ، مسدس ، رباعی ، قطعہ ، سلام ، نوحہ ، نظم اور غزلیں کہیں ۔ وفا کی شاعری کو جلا بخشنے میں جمیل مظہری کی تربیت کا بڑا حصہ ہے ۔ وفا آخر تک اپنا کلام جمیل مظہری کو دکھاتے رہے اور ان سے مشورۂ سخن کرتے رہے ۔
وفا ملک پوری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو ان کی صحافتی خدمات بھی ہیں ۔ تقریبا ۲۶ سال تک وہ صحافت سے وابستہ رہے ۔ انہوں نے ایک رسالہ ’ صبح نو ‘ کے نام سے نکالا اس رسالے نے نئی نسل کی ذہنی تربیت میں اہم کردار ادا کیا ۔
وفا ملک پوری کی وفات یکم جون ۲۰۰۳ میں پورنیہ میں ہوئی ۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزیدJashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets