aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کتاب کا اصل متن جرمنی زبان میں ہے ۔اس کا اردو ترجمہ کلیہ جامعہ عثمانیہ کے پروفیسر خلیفہ عبد الحکیم نے کیا ہے۔ کتاب میں کل دس حصے ہیں ۔ پانچ حصے پہلی جلد میں لیے گئے ہیں اور چھٹے حصے سے دوسری جلد شروع ہوئی ہے اور یہی جلد اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ہر حصے میں متعدد ابواب ہیں اور ان ابواب کے تحت فلسفۂ جدید اور اس کے متعلقات پر بات ہوئی ہے۔ دوسری جلد کے چھٹے حصے میں دو ابواب ہیں جبکہ ساتویں حصے میں آٹھ ابواب ہیں اور آٹھویں حصے میں چار ابواب ہیں۔ اس کے نویں حصے میں دو ابواب ہیں جبکہ دسویں حصے میں چار ابواب ہیں ۔ ان ابواب میں متعدد نظریات پر بات ہوئی ہے جن میں مذہب اور سائنس اور عملی اخلاقیات جیسے موضوعات کے علاوہ معروف فلسفیوں پر بھی تذکرہ ہوا ہے۔ کتاب کا موضوع خشک اور توجہ طلب ہے لیکن اس کی معنویت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اٹھارھویں صدی کے وسط میں ارسطوی اور مدرسی فلسفے کی جگہ ولف کے فلسفے نے جرمنی میں غلبہ حاصل کرلیا تھا۔ اس کے بعد نظریۂ فلسفہ میں کئی تبدیلیاں آئیں اور پرانے فلسفے کی جگہ نئے فلسفے نے اپنی جگہ بنالی ۔ اس کتاب میں فلسفہ جدید کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اس کے تسلط اور غلبہ کے اسباب کیا تھے اور جدیدیت کی تاریخ کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free