aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تصورات" عبدالمغنی کی تصنیف ہے، جو ان کے تنقیدی مضامین پر مشتمل ہے، مضامین میں مختلف ادباء، شعراء اور ناقدین کے فن پر گفتگو کی گئی ہے، اس کے علاوہ مختلف ادبی نظریات و تصورات کا نقشہ کھینچا گیا ہے، ساتھ ہی ادب کے تعمیری مقاصد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ تخلیق ادب کا مقصد مثبت اور تعمیری ہونا چاہئے، اس حقیقت پر مدلل گفتگو کی گئی ہے،عہد حاضر میں ادبی معیار و اقدار کیا ہونی چاہئیں، اس حقیقت کو مدلل پیش کیا گیا ہے۔ تہذیب وادب کی وابستگی پر اظہار خیال کیا گیا ہے، خاکہ نگاری کی فنی خوبیاں بیان کی گئی ہیں، حسرت، موہانی، سیماب اکبرآبادی ، مجروح سلطان پوری کی شاعری کی خصوصیات و امتیازات پر روشنی ڈالی گئی ہے، علامہ اقبال کی حب الوطنی پر مدلل گفتگو کی گئی ہے، حیات اللہ انصاری کے ناول 'مدار' اور 'گھروندے' کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے، سید سلیمان ندوی کے علمی کاموں، سیرت النبی، سیرت عائشہ وغیرہ کا تعارف کرایا گیا ہے، کتاب کے مشمولات اہم اور وقیع ہیں۔