aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کسی بھی تخلیق کا وجود میں آنا اس کے پس منظر کو ظاہر کرتا ہے ۔ تخلیق کار جب ناول کے لیے پلاٹ تیار کر تا ہے اور کینوس کی وسعت کو جاتا ہے تو اس میں کردار کے ساتھ ساتھ بہت ساری چیزیں شامل کر تا چلا جاتا ہے ۔ مرکزی کردار سے کوئی بھی ناول آگے بڑھتا ہے اور کہانی جیسے جیسے آگے بڑھتی رہتی ہے تو اس میں کر داروں کے ساتھ واقعات کی شمولیت بھی ہوتی رہتی ہے ایسے میں ناول نگار شعوری طور پر اس کے سماج کی عکاسی کر تا ہے لیکن لاشعوری طور پر اس وقت کی سیاست سے بھی پردہ اٹھتا چلاجاتا ہے۔ شروع کے ناولوں میں دیکھیں تو اصلاحی پس منظر زیادہ ہوتاتھا جس میں سماج کی کسی ایک برائی کو پیش کیا جاتا تھا اور اصلاح بھی مقصود ہوتا تھا لیکن کہیں کہیں یہ بالکل بھی نہیں ہوتا تھا جیسے امراؤ جان ادا میں، وہاں صرف تہذیب و ثقافت ہے ۔پریم چند کے یہاں سماج کی ابتری کے ساتھ ساتھ سیاست داخل ہوتی چلی جاتی ہے اور بعد کے ناولوں میں یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ خیر اس کتاب میں مصنفہ نے تقسیم ہند کے بعد سماج میں جو کیفیت ابھر ی او ر سیاسی طور پر جو زبردست الٹ پھیر ہوا ان پر تجزیاتی نگا ہ ڈالی ہے۔ پی ایچ ڈی کے لیے لکھی گئی کتابوں کا جو پیٹرن ہوتا ہے وہی اس میں بھی ہے ۔ ناول ہے ، سماج ہے ، تاریخ ہے اور ارتقاء ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets