aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخ برصغیر کے ایک انتہائی اہم موڑ یعنی 1857ء کے سانحہ عظیم کو اب دیڑھ سو برس گذر گئے ہیں،اس اہم تاریخی اور یاد گارواقعہ پر اردو اور انگریزی میں کئی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔جس میں 1857ء کے اندوہناک حوادث، ان کے محرکات ،نتائج اورامورخانہ تجزیوں پر اب تک سینکڑوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔اگر اس کثیر مجموعہ ء تالیفات پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالیں تو یہی حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ اس میں زیادہ تر انگریز اور ہندو مورخین کی تحریر کردہ ہیں ۔یہ ان کے جانبدارانہ ،مخصوص اور یک رخے نقطہ نظر کی غماز ہیں۔اس تناظر میں زیر نظر کتاب اہمیت کی حامل ہے۔جس میں 1857ء کے حوالے سے مسلمان اہل قلم نے گذشتہ ڈیڑھ صدی میں اردو (با لخصوص)اور انگریزی میں جو کچھ سپرد قلم کیا ہے،اس کو یک جا صورت میں پیش کیا گیا ہے۔جس کے مطالعے سے اس حادثہ سے دیگر اقوام سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقہ یعنی مسلمانوں کے احساسات و جذبات او رانداز فکر کی ترجمانی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ہمعصر مصادر میں روزنامچوں کو ترجیح دی گئی ہے کیونکہ واقعاتی تحقیق میں معتبر احوال کی جمع آوری میں ان ہی کو درجہ اسناد حاصل ہے۔اس لحاظ سے یہ تاریخ ،سوانح عمری اور داستان حیات کا ایسا مرقع ہے جس میں روزنامچہ نویس کی ذات کی مختلف پرتیں واضح ہورہی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets