aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب ۱۹۶۱ کا بہترین ادب" ساحل مانک پوری کی مرتب کردہ ہے، اس کتاب میں انہوں مختلف اصناف ادب کا انتخاب شامل کیا ہے، اس میں تنقیدی مقالات شامل ہیں، جن میں ادب کی اہمیت وافادیت پر گفتگو کی گئی ہے، تنقید کے طریقوں سے واقف کرایا گیا ہے، افسانہ کے آغاز وارتقاء پر روشنی ڈالی گئی ہے، سید احتشام حسین اور آل احمد سرور جیسے نامور ناقدین کے مقالات بھی شامل ہیں، تیرہ افسانے شامل ہیں، جو اپنے موضوعات کے اعتبار سے منفرد ہیں، احمد ندیم قاسمی، غیاث احمد گدی اور جیلانی بانو جیسے بڑے افسانہ نگاروں کے افسانہ شامل کئے گئے ہیں، نظموں کی تعداد ۲۸ہے، نظم کے انتخاب میں کسی موضوع کی تحدید نہیں ہے، بلکہ مختلف موضوعات پر مشتمل نظمیں اس حصے میں موجود ہیں، جن میں جوش، فیض، جیسے نمائندہ نظم نگاروں کی نظمیں بھی موجود ہیں، ڈاکٹر وزیر آغا کا انشائیہ 'چیخنا' بھی اس انتخاب میں شامل ہے، مختلف موضوعات پر مشتمل قطعات بھی شامل کئے گئے ہیں، غزلیں بھی کثیر تعداد میں ہیں، فکر تونسوی، واہی، فرقت کاکوری راجہ مہدی علی خان کے مزاحیہ مضامین بھی شامل ہیں۔ کتاب اسم با مسمٰی ہے، اس میں شامل مواد کسی تحریک کی نمائندگی نہیں کرتا ہے، بلکہ ادبی تقاضے اور اسلوب کی انفرادیت پر مشتمل ادب پارے اس کتاب میں جمع کئے گئے ہیں، اس کتاب کا مطالعہ دلکش ادب پاروں سے واقفیت کا سبب ہوگا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets