aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"آب روں"ظفر اقبال کا پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1962ء میں شائع ہوا جس کے شائع ہوتے ہی ظفر اقبال اردو کے صف اول کے شعرأ میں شمار ہونے لگے.انہوں نے غزل کے پیرائے میں فنی اور موضوعاتی سطح پر روایت شکنی کے حوالے سے اپنی ایک الگ اور بھرپور پہچان بنائی۔ اُن کے پہلے شعری مجموعے آب رواں کو عوام اور خواص، ہردو حلقوں میں بے حد پزیرائی ملی، اس مجموعہ کےمنظر عام پر آنے کے بعد لوگوں کو فکر کی تازگی، زبان پر قدرت اور عروض و آہنگ میں بےتکلفی کا اندازہ ہوتا ہے.
نام میاں ظفر اقبال اور تخلص ظفر ہے۔ ۲۷؍ ستمبر۱۹۳۲ء کو بہاول نگر میں پید اہوئے۔ ابتدائی تعلیم اوکاڑہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج ، لاہور سے بی اے اور لا کالج لاہور سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔اوکاڑہ میں وکالت کرتے ہیں۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’آب رواں‘، ’گلافتاب‘، ’رطب ویابس‘، ’سرعام‘، ’نوادر‘، ’تفاوت‘، ’غبار آلود سمتوں کا سراغ‘، ’عیب وہنر‘، ’وہم وگمان‘، ’اطراف‘، ’تجاوز‘، ’تساہل‘، ’اب تک‘(کلیات غزل کے تین حصے)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:266
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets