aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کشور ناہید پاکستان کی ادبی حلقوں میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں ۔وہ اپنے تانیثی خیالات اور مذہبی کٹرپن کی مخالفت کے لئے مشہور ہیں۔ بہت نڈر ادیبہ ہیں۔ انہوں نے مارشل لا کے زمانے میں بھی اپنی شاعری کی دھار کو ماند نہیں پڑنے دیا۔ موصوفہ عرصہ تک روزنامہ جنگ میں کالم لکھتی رہیں۔ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کام کرتی رہی ہیں۔ا نہیں " ستارۂ امتیار" کے علاوہ متعدد ایورڈ مل چکے ہیں ۔ ان کا اولین شعری مجموعہ "لب گویا" کو خوب پذیرائی ملی ۔ ان کا یہ مختصر سا شعری مجموعہ جس کا آپ اس وقت مطالعہ کررہے ہیں ،اس میں نہ کوئی دیباچہ شامل کیا گیا ہے اور نہ کتاب کا انتساب کسی فرد کے نام کیا گیا ہے۔ پہلی نظم " خواہش " کو اس کا پیش لفظ سمجھ کر مطالعہ آگے بڑھا یا جا سکتا ہے ۔ اس مجموعے میں نظمیں بھی ہیں اور غزلیں بھی۔ کتاب کی نطموں میں زندگی کے سارے موضوعات اور مسائل پر کمنٹ کیا گیا ہے اور احساس دلایا گیا ہے کہ ایک لکھاری کو کتنا بے باک ہونا چاہئے ۔ ٹائیٹل کی دلکشی سے نظر نہیں ہٹیتی ۔ البتہ پس سروق پر مصنفہ کی رنگین تصویر میں وہ کسی گہری سوچ میں غوطہ زن نظر آتی ہیں۔
Kishwar Nahid is an outstanding shaira of Pakistan. She holds an M.A. degree in Economics from Punjab University, Lahore. She is a prolific writer and 12 volumes of her poetry were published from Pakistan and India. Her Urdu poetry has also been published in foreign countries. She has also written eight books for children and has won the prestigious UNESCO award for children's literature. Her love for children is as much as her concern for women. She expresses this concern in her poem, Asin Burian We Loko, which is a touching focus on the plight of women in the present male-dominated society. Kishwar Nahid's sher-o-shayari includes her popular works like, Lab-e-Goya, Benaam Musafat, Nazmen, Galian, Dhoop, Darvaze, etc.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets