aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام مطلوب حسین اور قصری تخلص تھا۔۱۶؍ اکتوبر ۱۹۱۴ء کو کان پور میں پیدا ہوئے۔۱۹۳۶ء میں ہائی اسکول کیا اور فوج میں ملازم ہوگئے۔ قصری نے شعروسخن کے ماحول میں آنکھ کھولی۔ چناں چہ شعروسخن ان کی گھٹی میں پڑگیا۔ ناطق لکھنوی سے تلمذ حاصل تھا۔ ۱۹۵۰ء میں ہجرت کی اورکراچی میں لیاقت آباد میں رہائش اختیار کی۔ ۱۹؍جنوری ۱۹۹۶ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’آبشار ذکر‘‘، ’’نصف النہار‘‘، ’’عناصر‘‘، ’’آبگینۂ احساس‘‘، ’’کارجنوں‘‘، ’’نورازل‘‘(نعتیہ کلام)۔ ایک مختصر کتابچہ’’قصری کے سو شعر‘‘ کے نام سے بھی شائع ہوا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:66
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets