aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ مثنوی رموز الفقرا معروف بہ ہنس جواہر کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتا ب میں تصوف کے اسرار معارف اور سلک سلوک کے نکات کو بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہںج کہ ہندی کو اردو کا جامہ پہنا کر بہت ہی سلیقے سے مثنوی کا جامہ پہنایا گیا ہے۔ اصل کتا ب کے مصنف شاہ قاسم دریابادی ہیں جو ایک صوفی با صفا ہیں۔ مثنوی کا ہیرو ایک جانور ہنس ہے جو سلوک کی منزل کو طے کرتا ہے اور اس راہ کی پریشانیوں سے بھی آگاہ کرتا رہتا ہے۔ اس طرح ہم اس کو منطق الطیر (عطار ) کے سی مرغ کے مماثل سمجھ سکتے ہیں اور مثنوی منطق الطیر سے اس کا موازنہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔ مثنوی سرائی یقینا ایک اہم اور مشکل فن ہے اور یہ اس وقت اور بھی مشکل ہو جاتا ہے جب کسی کاترجمہ کیا جائے ۔ لیکن موصوف کی انتھک کوشش کا نتیجہ ہے کہ یہ ترجمہ نہیں لگتی۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free