aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اورنگ زیب کا نام سنتے ہی ایک خیال سب سے پہلے ہمارے دلوں میں آتا ہے کہ وہ ایک کٹر مسلم حکمران تھا۔ تاریخ کا سب سے بدنصیب بادشاہ اورنگ زیب ہی ہے کہ جس کی اتنی بری تصویر کھینچی گئی ہے۔ کبھی اسے ہندو دشمن کہا گیا تو کبھی اسے مسلمانوں کا دشمن بنا کر پیش کیا گیا۔ کبھی قبر شکن کہا گیا تو کبھی مندر شکن۔ یہ سب اس لئے ہوا کیوں کہ وہ مغلیہ دور کی ترقی کے سب سے ترقی یافتہ آخری بادشاہ تھا اس کے بعد مغلیہ سلطنت کو زوال کے سوا کچھ نہ حاصل ہوا۔ اس نے ہی مغلوں کے زوال کو روکے رکھا تھا اس لئے جب اس نے وفات پائی تو انگریزوں نے اس کی تاریخ لکھی اور انہوں نے فوٹ ڈالو اور راج کرو کی نیتی اپنائی تاکہ ہندوستان میں ان کی حکومت مستحکم ہو سکے۔ ان کی دیکھا دیکھی ہندوستانی مورخین نے بھی وہی سب لکھا جو انگریزوں نے لکھا تھا اور اس کی شخصیت مجروح سے مجروح تر ہوتی گئی۔ اور وہ تاریخ کا مظلوم ترین بادشاہ کی حیثیت سے جانے جانا لگا۔ حالانکہ اس کی ذات غیر معمولی کمالات کی حامل تھی اور اس کی ہندو دوستی ایک مثالی تھی اس کے دربار میں بھی ہندووں کو بڑے بڑے عہدے سپرد کئے گئے تھے۔ اس کے دربار میں شیعہ حضرات کا ایک بڑا جتھا کام کرتا تھا۔ اس کی بیوی ہندو گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اور وہ اسے سب سے زیادہ پسند کرتا تھا۔ اس نے سیکڑوں مندروں کو زمینیں وقف کیں اور ان کی تعمیر کے لئے پیسے دان کئے۔ ہندوؤں کو انصاف دلائے۔ اس کتاب میں انہیں حقائق کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ عالمگیر کی اصلی شخصیت ابھر کر سامنے آئے اور فریب کا پردہ فاش ہو۔ ہاں یہ سچ ہے کہ اس نے مرہٹوں سے جنگ کی مگر اس کا سبب ہندو دشمنی نہیں بلکہ سیاسی وجوہات تھیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس نے مندر گرائے مگر اس کا مقصد اس سے ہندو دشمنی نہیں بلکہ دیگر وجوہات تھیں اگر وہ ہندو دشمن ہوتا یا مندروں کو گرانے کا طرفدار ہوتا تو وہ ہندوؤں کے ذریعہ گرائے گئے مندر کی تعمیر کیوں کر کراتا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets