aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید عالم تاب علی اور تخلص تشنہ تھا۔۲۰؍اپریل ۱۹۳۵ء کو میرٹھ میں پید اہوئے۔ میرٹھ سے ایم اے کیا۔ اپریل ۱۹۵۹ء میں پاکستان آگئے۔مئی ۱۹۵۹ء میں چیف اکاؤنٹنٹ لاہور امپرومنٹ ٹرسٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ۱۹۶۷ء میں ٹریننگ کے لیے امریکا بھیج دیے گئے جہاں سے آپ نے او اینڈ ایم میں ڈپلوما کیا۔ کنٹیک یونیورسٹی اور مشین گن یونیورسٹی سے ابلاغ میں سند لی۔ پاکستان واپس آکر انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کمپنی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ بعدازاں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکریٹری جنرل رہے۔شاعری کا شوق ان کو اوائل عمر سے تھا ۔ ۱۹۵۰ء کی دہائی میں باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔ ۱۱؍مئی۱۹۹۱ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں :’ موج موج تشنگی‘، ’آئینے کے اس طرف‘(شعری مجموعے)، ’خواب نیم شب‘(شیکسپیئر کا ڈرامہ’مڈسمر نائٹ ڈریم‘ کا ترجمہ)۔ انھوں نے کیٹس اور شیلے کی نظموں کے ترجمے بھی کیے تھے، لیکن ان نظموں کو منظر عام پر نہیں لائے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:296
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets