aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عالم میں انتخاب-دلی، یقینی طور پر اپنی دلفریبی اور حسن کے اعتبار سے یہ شہر عالم میں منتخب تھا جو ہر کسی کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ مہیشور دیال لکھتے ہیں ہیں کہ "دلی حقیقت میں ایک حسین، دلفریب، دلکش اور دل ربا ہستی کا نام ہے۔ ہندوؤں نے اسے بسایا، سجایا، مسلمانوں نے اس کے رنگ روپ کو نکھارا، سنوارا، انگریزوں نے اسے "نئی نویلی دلہن" کہہ کر پکارا۔ دلی میں اتنی کشش اور جاذبیت ہے کہ جو یہاں آیا، بس یہیں کا ہو رہا۔ دل لے لیتی ہے ہر کسی کا، جبھی تو اس کا نام ، دل لی، ہے۔" اس اقتباس نے نہ صرف پوری کتاب کا نچوڑ پیش کر دیا ہے بلکہ دلی کا ایک خوبصورت نقشہ بھی کھینچ دیا ہے۔ کتاب میں دلی کی بو و باش ، اس کی سرگرمیان، اس کی تہذیب و تمدن، اس کے رسم و رواج، اس کی مشترکہ تہذیب، اور اس کا حسن جو مختلف قلعوں، خانقاہوں، میلوں اور تہواروں میں دیکھا جاتا تھا اس لحاظ سے یقینا دلی عالم میں شہر انتخاب تھا۔ پھر دہلی کی بربادی شروع ہوئی اور اس شہر کو تباہ و بربا د کر دیا گیا اسے تہس نہس کیا گیا اور اس کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ اور یہاں کے اشراف کو چن چن کر قتل کیا گیا جس سے وہ اجڑ گئی۔ اسی بربادی کا نقشہ میر تقی میر نے ایک شعر میں کھینچا ہے( کوئی عاشق نظر نہیں آتا / ٹوپی والوں نے قتل عام کیا) قزلباش افواج کی بے رحم و سفاک تلواروں نے دہلی کی سڑکوں اور دیواروں کو خون سے رنگ دیا ار پھر دہلی سے کوچ کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ شہر تباہ ہو گیا۔ اس کتاب میں تمام داستان موجود ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets