aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"آنکھوں کے اس پار" فوزیہ رباب کا شعری مجموعہ ہے۔ فوزیہ رباب کی شاعری نے جلد ہی اپنا مخصوص لہجہ پالیا ہے۔ان کی شاعری بھیڑ میں منفرد آواز کے ساتھ نمایاں ہے۔ان کے یہاں کثرت سے ہندی بحروں کا استعمال نظر آتا ہے۔جن میں روانی اور دلکشی ہے۔ان کا کلام صوتی و معنوی آہنگ کے ساتھ قاری کی توجہ پانے میں کامیاب ہے۔مجموعی طور پر ان کا کلام محبت بھرے جذبات و احساسات سے لبریز ہے۔
ہندوستانی نژادِ نو کی مشہور شاعرہ، تنقید نگار اورصحافی فوزیہ رباب کی ولادت احمدآباد (گجرات) کے ایک علمی خانوادے میں ہوئی۔ان کا آبائی وطن ریاست اتر پردیش کی مردم خیر سرزمین بجنور ہے۔وہ شادی کے بعد خوب صورت سیاحتی شہر گوا میں مقیم ہیں۔
انھوں نے گجرات یونی ورسٹی، احمد آباد سے امتیازی نمبرات کے ساتھ اردو میں بی اے اور ایم اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے علاوہ فوزیہ رباب نے پی جی ڈپلومہ ان جرنلزم اور بی ایڈ کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔
انھیں اردو، ہندی اور انگریزی پر دسترس ہے ،عربی، فارسی کی بھی خاصی شد بد ہے، اس کے علاوہ گجراتی، پنجابی اور کوکنی زبانوں سے بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ ملک و بیرون ملک کے درجنوں قومی اور عالمی مشاعروں میں بحیثیت شاعرہ شریک ہوچکی ہیں۔
فوزیہ رباب کو درجنوں قومی و بین الاقوامی ادبی سیمیناروں میں بطور مقالہ نگار مدعو کیا گیا ہے۔ ان کا مجموعہء کلام "آنکھوں کے اس پار" قارئین میں بہت مقبول ہوا۔ان کی تخلیقات اور مضامین ملک و بیرون ملک کے اخبارات و رسائل میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں۔آئندہ چار کتابیں زیرِ طبع ہیں۔
فوزیہ رباب "آمد" کی شاعرہ ہیں، "آورد" سے انھیں دور دور تک سروکار نہیں۔ان کے لیے تخلیقی عمل تحیر اور سرشاری کی نئی دنیا دریافت کرنے سے عبارت ہے۔شاعری علمیت اور فلسفہ بگھارنے کا نام نہیں، بلکہ جذبہ و احساس کی آنچ سے پتھر پگھلانے والا ایک شعلہء جوالہ ہے۔فوزیہ رباب کا کلام اس خیال کی بھرپور تائید کرتا ہے۔سوزِ دروں، کیفیت آگینی، وارفتگی و بے خودی اور عجب بے ساختہ پن___فوزیہ رباب کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رباب کا جذبہ،احساس،خیال اور لفظ سبھی کچھ بیک وقت فطری طور شعری پیکر میں ڈھل جاتے ہیں۔اس کے لیے انھیں کسی میکانیکی اور کاری گرانہ مرحلے سے نہیں گزرنا پڑتا ہے۔شاعری اکتسابی اور صنعت کارانہ بھی ہوسکتی ہے، وہبی اور الہامی بھی۔فوزیہ رباب کا تعلق آخرالذکر قبیلے سے ہے۔ان کی شاعری صحیح معنوں میں ایک "کن فیکونی تخلیقی کیفیت" کی مظہر ہے۔یہاں لفظ، خیال، اسلوب، ہیئت، آہنگ، بنت اور داخلی و خارجی صورت کچھ بھی غیر شعری اور مرہونِ مشاطگی نہیں، بلکہ نزول کی ایک پُرکیف اور پُرجمال فضا ہے، جہاں خوشبو، رنگ اور روشنی کا آمیزہ ہلکی محزونی اور اداسی کے ساتھ ایک خواب ناک منظر خلق کرتا ہے۔ فوزیہ رباب بنیادی طور محبت کی شاعرہ ہیں۔ان کے کلام میں محبت اپنے نو بہ نو رنگوں اور تیوروں کے ساتھ جلوہ فگن ہوتی ہے۔ان کی شعری کائنات میں ہجر ووصال کو محور و مرکزکا درجہ حاصل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets