aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غلام محمد قاصر پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، ڈراما نگار، گیت نگار اور نقاد تھے۔ آپ کے تین شعری مجموعے "تسلسل" ،"آٹھواں آسماں بھی نیلا ہے" اور"دریائے گماں" منظر عام پر آئے۔ جنہوں نے سنجیدہ ادبی حلقوں میں بے پناہ پزیرائی حاصل کی اور قاصر کو جدید اردو غزل کے نمائندہ شعرا میں ایک منفرد مقام کا حامل قرار دیا گیا۔ "کلیاتِ قاصر" (اک شعر ابھی تک رہتا ہے ) کے عنوان سے 2009ء میں شائع ہو چکا ہے۔ زیر نظر کتاب "آٹھواں آسماں بھی نیلا ہے۔ غلام محمد قاصر کا دوسرا شعری مجموعہ ہے جو کہ 1988 میں منظر عام پر آیا ۔ اس مجموعہ میں ان کی لکھی ہوئی نظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔
نام غلام محمد قاصر اور قاصر تخلص ہے۔۴؍ستمبر ۱۹۴۱ء کو پہاڑپور(ڈیرہ اسماعیل خاں) میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۵۸ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ پہلے اپنے طور پر فاضل اردو اور پھر ایم اے (اردو) کے امتحانات پاس کیے۔ میٹرک کے بعد ٹیچر کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔ ۱۹۷۵ء سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مردان میں شعبہ اردو سے وابستہ رہے۔۲۰؍فروری۱۹۹۹ء کو پشاور میں انتقال کرگئے۔ان کا مجموعۂ کلام ’’تسلسل‘‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’دریائے گمان‘‘، ’’آٹھواں آسمان بھی نیلا ہے‘‘۔ انھیں صدارتی ایوراڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:353
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets