جمیل احمد کے فرزند ،سجیلی غزلوں کے شاعر ،نثار اور طبیب حفیظ الرحمن دنیائے ادب میں نشور واحدی کے نام سے جانے گئے ۔والد فارسی کے عالم اور شاعرتھے ۔ وہ یکتا تخلص کرتے تھے ۔نانا عبد الرشید بھی فارسی کے عالم تھے ۔نشور کے گاؤں کی زبان بھوجپوری تھی ۔وہ موسیقی کی باریکیوں سے بھی واقف تھے ۔غلیل بازی اور مچھلی کے شکار سے انہیں لگاؤتھا ۔ پیدل چلنا پسند کرتے تھے ۔ایک زمانے میں وہ کانپور میں مشرقی علوم کے منتہی کی حیثیت سے مشہور ہوئے ۔کم سنی میں ہی معلم ہوئے اور بعد میں حلیم مسلم کالج کانپور میں اردو فارسی کے لکچرار بھی ہوئے ۔درس و تدریس کا فریضہ انجام دیتے ہوئے انہوں نے طب کی سند بھی حاصل کی ۔جب وہ 13سال کے تھے اور اکبر الہ آبادی کے کمرے میں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے تو انہیں ایک مصرعہ طرح دیا گیا تھا ،اس کے بعد وہ شعر کہنے لگے ۔ابتدا میں فارسی میں شعر کہے ۔ نشور نے مزاحیہ شاعری بھی کی ۔قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں الیہ نشور سے اپنا تخلص منتخب کیا۔ان کا ترنم بے حد دلکش تھا اور ایک زمانے میں مشاعرے میں بہت مقبول تھے ۔1977میں انہیں اردو کا مہاکوی بھی کہا گیا ۔مولانا روم کی مثنوی کا منظوم ترجمہ کیا ۔اسلامی فلسفہ حیات پر ان کی گہری نگاہ تھی ۔