aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حاجی لق لق ہند و پاک کے مایہ ناز فطرت نگاروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے جس طرز کی ظریفانہ نثر تخلیق کی ہے وہ برسوں کی ریاضت کا ثمرہ ہے۔ اسی لیے ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نثر کی تحسین کرنا در اصل سورج کو دیا دکھانے جیسا ہے۔ لیکن ان کی ظرافت کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ شوخی کے ساتھ ہی اخلاق آموز باتیں کہہ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کا انداز بیان اتنا دلچسپ اور دلنشین ہوتا ہے کہ بار بار پڑھ کر بھی طبیعت میں سیرابی نہیں آتی۔ زیر نظر کتاب ان کے مزاحیہ افسانوں کا دوسرا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے اپنے فن کی جلوہ آرائی کی ہے۔ ان کا پہلا مجموعہ پرواز لق لق کے نام سے شائع ہوا تھا جس کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ سالوں تک ہر سال اس کا نیا ایڈیشن شائع ہوتا رہا۔
حاجی لق لق پیٹی، امرتسر، بھارت میں 1898 میں پیدا ھوئے۔ اصل نام عطا محمد تھا انھوں نے کبھی رسمی تعلیم حاصل نہیں کی۔ حاجی لق لق نے مزاحیہ اور طنزیہ شاعری کی، "لق لق" ان کا تخلص تھا۔ ان کی تحریں بچے بڑی دلچسپی سے پڑھتے تھے۔ زمیندار'، 'شہباز ' اور 'احسان' سمیت کئی اھم اخبارات اور جرائد میں لکھتے رھے۔ انہوں نے ادبی سرگرمیوں کے علارہ برطانوی ہند کی فوج میں خدمات بھی سر انجام دیں۔ شورش کاشمیری نے انھیں "نورتن" کہا اور حاجی لق لق کو خراج عقیدت پیش کیا اور وہ ان شخصیات میں شامل تھے جنھوں نے صحافت کو ادبی مہارت اور رچاؤ کے ساتھ اردو صحافت کو نیا رنگ دیا۔. تقسیم ھند کے بعد حاجی لق لق نے آغا شورش کاشمری کے ہفتہ وار "چٹان" کے ساتھ منسلک ھو گئے اور انھوں نے شورش کاشمیری کی سوانح عمری "سرگذشت" لکھنے میں حصہ لیا۔ حاجی لق لق ، مولانا نواب الدین رمدسی کے مرید بھی رھے۔ اور ایک عرصے تک اپنے نام کے ساتھ " چشتی"بھی لکھتے رھے۔ حاجی لق لق کی وفات 27 ستمبر 1961 مین لاھور، پاکستان میں ھوئی ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets