Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : مجنوں گورکھپوری

اشاعت : 003

ناشر : اردو گھر، علی گڑھ

سن اشاعت : 1964

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : تنقید

صفحات : 344

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

ادب اور زندگی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

یہ پہلے پہل مجنوں گورکھپوری کے چند تنقیدات کا مجموعہ تھا جن کو انہوں نے اپنے مقالات سے الگ کر کے اس لئے شایع کرایا کہ حال میں لکھے گئے تھے اور ان کو ترتیب بار ہونا چاہئے تھا کیوں کہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں ۔ ادب اور زندگی ، مبادیات تنقید، زندگی اور ادب کا بحرانی دور ، ادب اور ترقی، ہندوستانی ناٹک، نظیر اکبرآبادی، حالی کا مرتبہ اردو میں۔ پھر اس میں دو مضامین کا مزید اضافہ کرکے دوسری بار شائع کیا گیا۔نیز تیسری اشاعت میں بعد نظر ثانی اور ترمیم کرکےکافی سارے مضامین کا اضافہ ہوا، کیونکہ یہ سارے مقالے نہایت ہی اہمیت کے حامل اور تنقیدی پہلو سے پر ہیں ۔ ان کا مطالعہ کرنے سے قاری کا تنقیدی شعور بیدار ہوتا ہے اور اہم نکتوں سے شناسائی ہوتی ہے ۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کوتنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ مجنوں کی پیدائش ۱۰  ملکی جوت ضلع بستی میں ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی ۔ مجنوں کے والد فاروق دیوانہ بھی شاعر تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر تھے ۔ مجنوں کی ابتدائی تعلیم منجھر گاؤں میں ہوئی ۔ اوائل عمری میں ہی عربی ، فارسی اور ہندی میں دسترس حاصل کرلی تھی ۔ درس نظامیہ کی تکمیل کے بعد بی ، اے تک کی تعلیم گورکھپور ، علی گڑھ اور الہ آباد میں مکمل کی ۔ ۱۹۳۴ میں آگرہ یونیورسٹی سے انگریزی میں اور ۱۹۳۵ میں کلکتہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم ،اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے ۔

مجنوں کی تمام شناختوں پر ان کی تنقیدی شناخت حاوی رہی انہوں نے بہت تسلسل کے ساتھ اپنے عہد کے ادبی و تنقیدی مسائل پر لکھا ۔ مجنوں کی تنقیدی کتابوں کے نام یہ ہیں ۔ ’ ادب اور زندگی ‘ ’ دوش وفردا ‘ ’ نکات مجنوں ‘ ’ شعر وغزل ‘ ’ غزل سرا ‘ ’ غالب شخص اور شاعر ‘ ’ شوپنہار ‘ ’ تاریخ جمالیات ‘ پردیسی کے خطوط ‘ ’ نقوش وافکار ‘ ۔ مجنوں کے چار افسانوی مجموعے بھی شائع ہوئے ’ خواب وخیال ‘ ’ سمن پوش ‘ ’ نقش ناہید ‘ ’ مجنوں کے افسانے ‘۔ان  کے افسانے اس عہد کی یادگار ہیں جس میں نثر لطیف مقبول ہو رہی تھی اور عقلیت پسندی کے بجائے رومانیت  اور جذباتیت تخلیقی ادب کا مزکزی محرک تھی۔ مجنوں نے آسکروائلڈ ، ٹالسٹائی ، اور ملٹن کی بعض تخلیقات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا ۔ مجنوں کی نظر مغربی ادبیات پر بھی گہری تھی ۔۴ جون ۱۹۸۸ کو کراچی میں انتقال ہوا ۔

 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے