aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"ادبی نثر کا ارتقا " ڈاکٹر شہناز انجم کی لکھی ہوئی تحقیقی و تنقیدی کتاب ہے۔اس کتاب میں انھو ں نے 1800ء سے 1857 تک شمالی ہند میں ادبی نثر کے خد و خال کو اس انداز سے اجاگر کیا ہے جس سے قوموں کا اختلاط، صوفیاء و بزرگان دین ،خانقاہیں ، بازاریں ،گلی کوچے،محل سراء اور شاہی درباروں کا تہذیبی خاکہ قاری کے سامنے آجاتا ہے، شہناز انجم نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے، پہلے باب میں نثر کے مفہوم ،معنی اور مقاصد، ادبی نثر کے اجزاء اور عناصر کے اعتبار سے بحث کی گئی ہے، دوسر باب میں فورٹ ولیم کالج سے قبل کی اردو نثر کا جائزہ لیا گیا ہے، تیسرا باب داستانوی ادب سے متعلق ہے، چوتھے باب میں مکتوباتی ادب کو موضوع بنایا گیاہے اور پانچویں باب میں 1857 سے قبل صحافتی نثر کا جائزہ لیا گیا ہے، اس کتاب میں مذہبی تصانیف، حکایات، تاریخوں اور تذکروں کو شامل نہیں کیا گیا ہے، کیوں ان کتابوں میں وہ عناصر نہیں پائے جاتے جو ادبی نثر کی تشکیل کرتے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets