aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "ادبیات مودودی" خورشید احمد کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں برصغیر کےاہم قلمکاروں کے مضامین شامل ہیں جن میں مولانا مودودی کے ادب اور ان کے طرز نگارش کا تنقیدی مطالعہ کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں مولانا مودودی کے لکھے ہوئے تبصرے ہیں جو علمی اور ادبی تنقید کے باب میں ان کے اسلوب اور ان کے مسلک کے عکاس ہیں۔ یہ تنقیدات فلسفیانہ، دینی اور عمرانی موضوعات کے ایک وسیع کینوس پر پھیلی ہوئی ہیں۔ جبکہ تیسرے حصے میں مولانا مودودی کی کچھ تحریریں ہیں جو اگرچہ مختصر ہیں لیکن معنویت کے اعتبار سے وزنی ہیں۔ خورشید احمد لکھتے ہیں۔ "مودودی صاحب بنیادی طور پر نثر نگار ہیں۔ انھوں نے سنجیدہ علمی، سیاسی اور تمدنی مسائل سے کلام کیا ہے اور اردو کو ہر قسم کے مسائل کے لیے ذریعہ اظہار بنایا ہے۔ ان کی نثر میں وہ تمام خوبیاں ہیں جن سے اردو نثرکا بنیادی اسلوب عبارت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ جدید دور میں اردو نثر کے بہترین نمائندے ہیں۔ انھوں نے ماضی کی بہترین روایات کو اپنی تحریر میں سمو لیا ہے اور ان کو نیا حسن اور رعنائی عطا کی ہے۔" بہر کیف زیر نظر کتاب مولانا مودودی صاحب کی ادبی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، قارئین کو چاہیے کہ اس کتاب کے مطالعے سے مولانا مودودی کی ادبی خدمات کا جائزہ لیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free