aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ایڈورڈ ڈائری کے مصنف کو مصور فطرت بھی کہا جاتا ہے جس کا اندازہ آپ اس ڈائری کو پڑھ کر لگا سکتے ہیں جس میں ان کے خیال کی جولانی آپ کو خوب خوب دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ عموما انسان دوسروں کو دیکھ کر اس کے خوشحال ہونے کا اندازہ لگا لیتا ہے جیسے اگر کوئی ہندوستان کے وزیر اعظم کو دیکھے تو یہ سوچے گا کہ یہ شخص ہندوستان کا سب سے خوش انسان ہے اور یہ جو چاہتا ہے، کر سکتا ہے اس کے لئے کوئی روک ٹوک نہیں ہے مگر اصل حقیقت وہ ہی جانتے ہیں کہ ان پر کیا کیا پابندیاں عاید ہیں۔ نہ وہ عوام سے مل سکتے ہیں اور نہ ہی اکیلے کہیں جا سکتے ہیں، نہ ہی جو من میں آئے کھا سکتے ہیں اس کے لئے بھی بہت سارے پروٹوکال ہیں جن کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ اسی طرح اگر کوئی بادشاہ مجرد ہوکر زندگی گزارنا چاہے تو اس میں تعجب کیا۔ یہ دائری ایڈورڈ بادشاہ ششم کی ہے جن کو اپنی شادی کرنے کا بھی اختیار نہیں تھا ان کو شادی کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا جبکہ وہ شادی نہیں کرنا چاہ رہے تھے اسی کے چلتے انہوں نے حکومت سے علاحدگی اختیار کر لی۔ اخبارات میں اسی طرح کی خبریں لکھی گئیں اندرونی معاملات کچھ اور بھی ہو سکتے ہیں۔ حسن نظامی نے قوت متخیلہ کے ذریعہ اس پورے واقعہ کو بہت ہی خوبصورتی سے اور مزے لے لے کر بیان کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets