aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سالک لکھنوی ہشت پہلو شخصیت کے مالک ہیں وہ بیک وقت ممتاز شاعر، افسانہ نگار، مزاحیہ نگار، محقق، صحافی اور شرح نگار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے افسانے زندگی آموز اور زندگی آمیز ہوتے ہیں، ان کے یہ افسانے حجم کے اعتبار سے تو کم ہیں تاہم کیفیت اور کمیت کے حوالے سے کافی اہم ہیں، زیر نظر کتاب کے افسانے 1933 سے 1942 کے درمیان لکھے گئے تھے۔ یہ افسانے اپنی ایک الگ شناخت اور اہمیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ افسانے تو ایسے ہیں جن کو منشی پریم چند کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ اس کتاب میں سالک لکھنوی کے آٹھ افسانے شامل ہیں، افسانوں سے قبل عمر غزالی کا لکھا ہوا مفصل مقدمہ اور قمر رئیس کا لکھا ہوا عمدہ پیش لفظ شامل ہے۔ جس سے سالک کی شخصیت اور فن پر روشنی پڑتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets