aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ احمد عباس کا نام اردو افسانے میں محتاج تعارف نہیں ہے۔ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوکر انھوں نے کئی اہم افسانے لکھے ہیں۔ان کے افسانوں میں سب سے نمایاں رجحان حقیقت نگاری کا ہے۔اس کے علاوہ انسانی برادری ، وطن دوستی ،درد دل، اورسیکولرزم کے رجحانات ان کے افسانوں کی خصوصیات ہیں۔زیر نظر انتخاب "اگر مجھ سے ملنا ہے" ان کے اٹھارہ نمائندہ افسانے شامل ہیں۔جس میں گہیوں اور گلاب، بھولی، زعفران کے پھول، بھولی،میری موت، اجنتا ،دیا جلے ساری رات، آسمانی تلوار، سردی گرمی ،شکر اللہ کا وغیرہ افسانے اس مجموعے کی وقعیت کو بڑھا رہے ہیں۔افسانہ" اجنتا" فسادات میں انسانیت كی موت پر مصنف كے اضطراب اور بے چین ذہن كی ترجمانی كرتا ہے۔افسانہ "بھولی "میں نچلے طبقے كی لڑكیوں كے والدین كی بے كسی ،بے بسی اور لاچاری اور سیٹھ لوگوں كی ناجائزمانگوں کو موضوع بنایا ہے۔غرض خواجہ احمد کےا فسانوں کے موضوعات کا دائرہ وسیع ہے۔انھوں نے مذہبی ،سیاسی ،سماجی ،بداخلاقی ،تہذیبی موضوعات پر کہانیاں لکھی ہیں۔ان کی بیشتر کہانیاں فسادات کشمیر، تقسیم وطن کا المیہ اور سماج و معاشرے کی برائیوں اور ناانصافیوں کے موضوعات پر مبنی ہیں ۔اس کے علاوہ انھوں نے سیاسی موضوعات پر بھی افسانے لکھے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets