aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ عالم ثانی عزیز الدین عالمگیر ثانی کے بیٹے تھے۔جو علم وادب کے رسیا اور علم وادب کو فروغ دینے والے تھے۔میدان کارزار کے ساتھ میدان علم و ادب میں بھی ان کے کارنامے ناقابل فراموش ہیں۔شاہ عالم کی علمی تحصیل اچھی خاصی تھی،فارسی زبان اور دیگر زبانوں میں بھی دسترس رکھتے تھے۔عربی زبان میں بھی ماہر تھے۔"عجائب القصص" شاہ عالم کی داستان ہے جس میں شہزادہ شجاع الشمس اور ملکہ نگار کی داستان عشق بیان کی گئی ہے۔یہ داستان دیگر داستانوں کی طرح طویل ہے اور دوسری داستانوں سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔قصے کاآغاز بھی دیگر داستانوں کی طرح روایتی ہے۔اس کے باوجود "عجائب القصص"کی اہمیت زیادہ ہے ،ایک تو یہ ایک شاہ عالم کی تصنیف ہے ،دوسری اس سے شاہ عالم کے حالات زندگی ،نیز اس زمانے کے رسم ورواج اور شاہ عالم کی شاعری سے متعلق اہم مواد ملتا ہے۔اس کے علاوہ اس کتاب کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہ شمالی ہندوستان میں اردو نثر کی چند اولین کتابوں میں سے ایک ہے۔ زیر کتاب "عجائب القصص" کا تنقیدی مطالعہ ہے جس میں شاہ عالم ثانی کے مختصر حالات کے ساتھ "عجائب القصص" دہلوی نثر اور اس پر "عجائب القصص" کے اثرات کو ثابت کیا گیا ہے۔ نیز "عجائب القصص" کے اجزائے ترکیبی اور نسخوں کی بابت بات کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free