aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام افتخار احمد تخلص قیصر صدیقی ہے 19 مارچ 1937 کو سمستی پور (بہار ) کے ایک گاؤں گوھر نوادہ میں پیدا ہوئے قیصر صدیقی نہایت ہی کہنہ مشق، زود گو اور قادرالکلام شاعر تھے
ان کی سخن سازی سات دہائیوں پر محیط ہے ۔ اس لحاظ سے انہیں صدی کا جریدۂ شاعری قرار دیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے اس عرصے میں شاعری کی مختلف اصناف بلکہ بعض نہایت ہی مشکل اصناف میں بھی کامیابی کے ساتھ طبع آزمائی کی ہے تاہم وہ بنیادی طور پر غزل ہی کے شاعر مانے جاتے ہیں اور اب تک ان کے شعری کارنامے جو بصورت کتاب منظر عام پر آے ہیں وہ غزل ہی سے متعلق ہیں۔ آج سے تقریباً 37 سال قبل اولین مجموعۂ غزل" صحیفہ " شائع ہوا تھا ۔ دوسرا اور قدرے ضخیم مجموعۂ غزل " دوبتے سورج کا منظر " اجنبی خواب کا چہرہ ، بے چراغ آنکھیں ، درد کا چہرہ ، غزل چہرہ (ہندی ) نظموں پر مشتمل "سجدہ گاہ فلق " نعت پر مشتمل "روشنی کی بات " زمبیلِ سحر تاب( ترانۂ سحر) شائع ہو چکا ہے ۔
قیصر صدیقی 4 ستمبر 2018 کو دنیاۓ فانی کو الوداع کہہ گئے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets