aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محبوب خزاں یعنی محمد محبوب صدیقی انتہائی کم گو شاعر اور مطالعے سے بے حد شغف رکھنے والے شااعر تھے۔ زیر نظر کتاب "اکیلی بستیاں " ان کا پہلا شعر مجموعہ ہے۔ ان کے اس مجموعے کو بے حد پذیرائی حاصل ہوئی، مغربی علوم اور ادبیات عالم پر گہری نظر رکھنے والے محبوب خزاں کی شاعری میں جدیدیت کو مشرقی روایات اور کلاسیکی شاعری کے دوش بدوش واضح طور پرمحسوس کیا جاسکتا ہے سادہ بیانی، عام مروجہ الفاظ کو ایک مخصوص موسیقیت کے ساتھ ایسے برتا گیا ہے کہ جو نہ صرف دل پر راست اثر انداز ہوتا ہے بلکی بحروں کے انتخاب میں ان کے آہنگ کی ترتیب بھی متاثر کرتی ہے۔ گفتگو کا بیساختہ پن، جذبات کی ایک جمالیاتی تہذیب محبوب خزان کی غزلوں کی انفرادیت میں بیش بہا اضافے کا باعث بنی۔۔ جو باطنی جمال اس شاعری میں زیریں طور پر موجود ہے وہ پڑھنے، سننے والوں پر رفتہ رفتہ کھلتا چلا جاتا ہے۔گام بہ گام حیرت سے دوچار ہوتے ہم اس طلسم کدہِ شاعری میں داخل ہوتے ہیں اور برملا شاعر کو داد اور دعاؤں کا نذرانہ پیش کرتے چلے جاتے ہیں۔
Khizaan or autumn has fascinated poets since long. This influenced the poet, Mehboob Siddiqui, who chose the pen name, Mehboob Khizaan. He was born on 1st July 1930 at Chandaair in District Baliya. After partition, he moved to Pakistan. In 1952 he passed the competition of C.S.P and became the Assistant Accountant General of Punjab. He retired from the post of Accountant General of Sindh on 30 June 1990. Mehboob Khizaan now lives a retired life in Karachi. He is unmarried and never had a literary guide. Akeli Bastiyaan is the collection of his poetry.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free