aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب علامہ دوانی کا شاہکار ہے ، اسی کتاب سے ان کو شہرت جاودانی حاصل ہے ، یہ کتاب اپنے اصلی نام "لوامع الاشراق فی مکارم الاخلاق" کے بجائے مصنف کے نام "اخلاق جلالی " سے زیادہ معروف ہے ۔ انہوں نے اس کو شیراز میں ،سلطان خلیل جو کہ اوزون حسن آق قویونلو کے بیٹے تھے کی فرمائش پر تصنیف کی ۔ وہ خود لکھتے ہیں کہ اس عہد میں حکمت کے تمام مسائل ،دینی و عرفانی مسائل سے خلط ملط ہو چکے تھے اور روز بروز ان میں زیادتی ہو رہی تھی اس لئے ضروری تھا کہ اخلاق ناصری کی طرز پر ایک اور کتاب مرتب ہو جس سے حکمت و سیاسی مسائل کو الگ کیا جا سکے ۔ کتاب کو تین لمعوں میں تقسیم کیا گیا ہے (1) تہذیب الاخلاق (2) تدبیر منزل(3) تدبیر مدن و رسوم پادشاہی ۔ علامہ کی یہ کتاب سبک عالمانہ اور پر تکلف عبارت سے مزین ہے ، صنائع و بدائع کے ساتھ ساتھ عبارت کو سجیع کیا گیا ہے ۔جان رپکا نے اس کو اخلاقیات کے موضوع کی متکلف ترین کتاب کہا ہے۔ اخلاقیات کے موضوع پر یہ جامع ترین کتاب ہے اور اخلاق ناصری کا تتمہ بھی ، اس لئے اس کو اخلاقیات کے موضوع پر بہت ہی جامع کتاب کہا جا سکتا ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free