aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
الہلال مولانا آزاد کا جاری کردہ ہفتہ واری اخبارہے جسے مختصر وقت میں حیات جاودانی نصیب ہوئی۔الہلال نہ صرف مولانا آزادکا عظیم الشان کارنامہ ہےبلکہ اردو صحافت کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے،مولانا آزاد نے الہلال کے ذریعہ وہ صور پھونکاجس سے مدت دراز کا سویا ہوا تعلیم یافتہ طبقہ بیدار ہوگیا،اور تحریک آزادی کی لہر تیز ہوگئی۔ صوری حسن اس کی طباعت و نگارش اور تصاویر کا بالالتزام جاذب نظر تو تھی ہی ،معنوی حسن جو اس کی طرز تحریر میں پوشیدہ ہے ، وہ ہمیں پوری طرح متاثر کرتا ہے،اس اخبار کو مولانا نے ایک خاص مقصد کے تحت جاری کیا تھا،اس اخبار کے ذریعہ ملت اسلامیہ کو دعوت دینا مقصود تھا، مولانا ملت اسلامیہ اور آزادئ حق کے ساتھ ساتھ اردو کی ترقی کے بھی خوہاں تھے،الہلال کے اداریہ نگار صرف آزاد جیسے عظیم المرتبت شخصیت نہیں تھی بلکہ ان کے علاوہ جو شخصیات اداریہ لکھتی تھیں ان کی ہستی بھی آزاد سے کم نہ تھی،ان عظیم ہستیوں میں مولانا سید سلیمان ندوی، مولانا عبد السلام ندوی، مولانا عبد اللہ عمادی اور دیگر معروف شخصیات تھیں، الہلال کے مضمون نگاروں میں ملک کے صف اول کے ادیب اور انشاء پرداز شامل تھے،الہلال میں موضوعات کا تنوع تھا، مذہب کے علاوہ سیاست، معاشیات، نفسیات، تاریخ، جغرافیہ، سوانح، عمرانیات، ادب اور حالات حاضرہ کے مسائل اور ان کا حل، مختلف اخبارات پر تبصرہ، یہ تمام چیزیں تحریر میں پوشیدہ تھیں ، مولانا آزاد اپنے اس اخبار میں حق و باطل کی معرکہ آرائی میں کسی کو نہیں بخشتے تھے، چاہےان کے ہم وطن ہوں یا ارباب حکومت، علماء دین ہوں یا اکابر قوم، حق و صداقت کو اپنا عصا بنا کر سبھوں پر بےخوفی سے وار کرتے تھے۔ الہلال کی ضرب کاری سےحکومت ہند کا ایوان بھی لرز اٹھا تھا چنانچہ حکومت اس اخبار کی مخالفت میں اتر آئی، اشاعت میں روڑے اٹکائے جانے لگے، ستمبر 1913 میں الہلال کے دو ہزار کی ضمانت طلب کی گئی تاہم الہلال تب بھی جاری رہا، پھر 1914 میں مولانا سیاسی مسائل میں بری طرح الجھ گئےتھے اور اخبارات کے اخراجات مشکل ہو رہے تھے مگر پھر بھی یہ اخبار جاری رہا،اور حکومت نے دوسری بار دس ہزار روپئے کی ضمانت طلب کی۔ اس بار ضمانت ادا کرنا الہلال کی سکت سے باہر تھا، لہذا 18 نومبر 1914 کو الہلال کا آخری شمارہ شائع کرکے بند کر دیا گیا،الہلال 13 جولائی 1912 کو جاری ہو کر 18 نومبر 1914 کو بند ہوا، اس عرصے میں الہلال نے مسلمانانِ ہند کی مذہبی وسیاسی زندگی میں انقلاب کی لہر دوڑادی ، ایک نئی روح اور جان پیدا کردی۔ زیر نطر کتاب الہلال میں شامل وہ تبصرے ہیں جو مولانا نے مطبوعات جدیدہ پر شائع کئے تھے، جن سے مولانا کے تنقیدی شعور کا پتا چلتا ہے۔ ان تبصروں کو محمود الہی نے مرتب کیا ہے۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free