aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب میں افسانوں میں ابلاغ کے مسئلے پر بات ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ افسانے کے توسط سے پیغام کی رسائی یعنی ابلاغ صرف قاری تک ہی نہیں بلکہ خود رائٹر تک بھی ہونی چاہئے۔ جدیدیت کے زیر اثر باقاعدہ علامتی افسانے کا وجود عمل میں آیا۔ جہاں بیجا علامت نگاری سے ابلاغ کا مسئلہ پیدا ہوگیا۔ علامت جہاں افسانے میں حسن پیدا اکرتی ہے وہیں بیجا علامت نگاری ترسیل میں بھی حائل ہوجاتی ہے۔ اس لئے ابلاغ جدید علامتی افسانے کا سب سے بڑا مسئلہ قرار پایا اور افسانے کی تفہیم و تحسین میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی۔ اس کے بہت سے اسباب ہیں جن پر اس کتاب میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں کل ۲۴ مضامین ہیں ۔ان مضامین کے عناوین سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ابلاغ ایک ایسا ایشو ہے جس پر سیر طلب بحث ہونی چاہئے اور وہ بحث اس کتاب میں ہوئی ہے۔ کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ " الف" کے نام سے ہے جس میں افسانے میں گمراہیاں، کہانی کا عنصر ، ابلاغ کا مسئلہ جیسے نکات پر کلام ہوا ہے جبکہ دوسرا حصہ "ب" سے موسوم ہے ۔اس میں افسانہ نگاروں، ادیبوں پر بات ہوئی ہے جبکہ تیسرا حصہ "ج" سے معبّر ہے اور اس میں مغرب اور تیسری دنیا کے ناول اور اردو ناول کے احیا وغیرہ پر بات کی گئی ہے۔ کتاب کے مطالعہ سے بخوبی معلوم ہو جائے گا کہ ابلاغ یعنی افسانے کے پیغام کی رسائی میں گمراہیاں کہاں ہیں اور ابلاغ میں اکملیت کیسے لائی جا سکتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets