Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : ممتاز مفتی

اشاعت : 001

ناشر : بشیر احمد چودھری

مقام اشاعت : لاہور, پاکستان

سن اشاعت : 1969

زبان : Urdu

موضوعات : ناول

صفحات : 1164

معاون : اسلم محمود

علی پور کا ایلی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

ممتاز مفتی اردو ادب کا ایک معتبر نام ہے ۔ انہوں نے اردو ادب کو نہ صرف موضوعات کی سطح پر نئے امکانات سے روشنا س کیا بلکہ اپنی فکرو نظرکی گہرائی اور تخیل کی بلند پرواز ی سے اردو ادب کی مختلف اصناف کو بھی ایک نئی معنویت سے آشنا کیا۔ ممتاز مفتی نے بے شمار افسانے اورخاکے لکھے لیکن ان کی شناخت اردو دنیا میں اس ناول کی وجہ سے قائم ہوئی ۔ اس ناول کا مکمل تعارف ڈاکٹر سہیل بخاری کے لفظوں میں کچھ اس طر ح ہے، ’’اگر آپ نے ’’علی پور کا ایلی‘‘ نہیں پڑھا تو سمجھ لیجیے آپ نے کچھ نہیں پڑھا ۔ آپ اسے پڑھنا شروع کریں گے تو محسوس کریں گے کہ آپ بہت کچھ سیکھ رہے ہیں،پڑھ چکیں گے تو آپ پھر سے پڑھنا شروع کردیں گے ،اس لیے کہ یہ گونا گوں دلچسپیوں کا مجموعہ ہے گویا اس کا مطالعہ تسکین کا باعث ہے۔ اس ناول میں جنسی پہلو بہت ابھرا ہوا ہے ، اس کا ہر کردار جنس کے کسی نہ کسی ایک رخ کو ہمارے سامنے پیش کر تا ہے ۔ لیکن اس میں نہ عریانی ہے نہ فحاشی نہ لذتیت ، الغرض ’’علی پور کا ایلی‘‘ اپنی گونا گوں خوبیوں کے باعث اردو کے اچھے ناولوں میں شمارکیے جانے کامستحق ہے۔‘‘ اور اب یہ اردو کی اہم ناولوں میں شمار بھی ہوچکا ہے۔ اس ناول کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ اردو ناول کا گرنتھ صاحب ہے۔ اور اس ناول کو آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ممتاز مفتی اردو افسانے کی روایت میں ایک اہم افسانہ نگار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے موضوع، مواد اور تکنیک کی سطح پر کئی تجربے کیے۔ ان کے افسانے خاص طور پر گمبھیر نفسیاتی مسائل کو  موضوع بناتے ہیں۔ ممتاز مفتی نے ’علی پور کا ایلی ‘ کے نام سے ایک ضخیم ناول بھی لکھا ۔   اشاعت کے بعد اس کا شمار اردو کے بہترین ناولوں میں کیا گیا۔
ممتاز مفتی کی  پیدائش  گیارہ ستمبر ۱۹۰۵ کو بٹالہ ضلع گرداسپورمشرقی پنجاب میں ہوئی۔ امرتسر ، میانوالی،اور ڈیرہ غازی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی پھر ۱۹۲۹ میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی اےاور۱۹۳۳ میں سنٹرل کالج لاہور سے ایس اے وی کا امتحان پاس کیا۔ آل انڈیا ریڈیو اور ممبئی فلم انڈسٹری میں ملازم رہے۔ ۱۹۴۷ میں پاکستان چلے گئے۔وہاں حکومت پاکستان کے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ ۲۷ اکتوبر ۱۹۹۵  کو انتقال  ہوا۔
ممتاز مفتی کے افسانوی مجموعے ان کہی ، گہماگہمی،چپ، گڑیاگھر،روغنی پتلے، کے نام سے شائع ہوئے۔ انہوں نے انشائیے بھی لکھے جو بہت مشہور ہوئے اور شوق سے پڑھے گئے ۔ ’غبارے ‘ کے نام سے انشائیوں کا مجموعہ شائع ہوا۔’ کیسے کیسے لوگ‘  اور ’پیاز کے چھلکے‘ کے نام سے خاکوں کے دو مجموعے شائع ہوئے۔عمر کے آخری برسوں میں ممتاز مفتی سفر حج پر گئے اور واپسی پر’لبیک‘  کے نام سے سفر حج کی رودار  لکھی جو بے پناہ مقبول ہوئی اور ان کی کہانیوں کی طرح دلچسپی کے ساتھ پڑھی گئی۔


.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے