aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ممتاز مفتی اردو ادب کا ایک معتبر نام ہے ۔ انہوں نے اردو ادب کو نہ صرف موضوعات کی سطح پر نئے امکانات سے روشنا س کیا بلکہ اپنی فکرو نظرکی گہرائی اور تخیل کی بلند پرواز ی سے اردو ادب کی مختلف اصناف کو بھی ایک نئی معنویت سے آشنا کیا۔ ممتاز مفتی نے بے شمار افسانے اورخاکے لکھے لیکن ان کی شناخت اردو دنیا میں اس ناول کی وجہ سے قائم ہوئی ۔ اس ناول کا مکمل تعارف ڈاکٹر سہیل بخاری کے لفظوں میں کچھ اس طر ح ہے، ’’اگر آپ نے ’’علی پور کا ایلی‘‘ نہیں پڑھا تو سمجھ لیجیے آپ نے کچھ نہیں پڑھا ۔ آپ اسے پڑھنا شروع کریں گے تو محسوس کریں گے کہ آپ بہت کچھ سیکھ رہے ہیں،پڑھ چکیں گے تو آپ پھر سے پڑھنا شروع کردیں گے ،اس لیے کہ یہ گونا گوں دلچسپیوں کا مجموعہ ہے گویا اس کا مطالعہ تسکین کا باعث ہے۔ اس ناول میں جنسی پہلو بہت ابھرا ہوا ہے ، اس کا ہر کردار جنس کے کسی نہ کسی ایک رخ کو ہمارے سامنے پیش کر تا ہے ۔ لیکن اس میں نہ عریانی ہے نہ فحاشی نہ لذتیت ، الغرض ’’علی پور کا ایلی‘‘ اپنی گونا گوں خوبیوں کے باعث اردو کے اچھے ناولوں میں شمارکیے جانے کامستحق ہے۔‘‘ اور اب یہ اردو کی اہم ناولوں میں شمار بھی ہوچکا ہے۔ اس ناول کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ اردو ناول کا گرنتھ صاحب ہے۔ اور اس ناول کو آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets