aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
صوفی تبسم نے تقریبا نصف صدی تک اقبالیات کا مطالعہ کیا اور اقبالیات کو فروغ دینا ان کی زندگی کا نصب العین رہا، انہوں نے باقاعدہ علامہ اقبال کے ساتھ علمی و ادبی موضوعات پر تبالہ خیال کیا تھا، طالب علمی کے زمانہ میں اقبال کی تخلیقات کا مطالعہ کیا تھا، اور بعد ایک طویل مدت تک استاد اور شاعر کی حیثیت سے علامہ اقبال کے افکار وخیالات کو بعد کی نسلوں میں منتقل کرنے کا فریضہ انجام دیا۔ زیر نظر کتاب میں صوفی تبسم کے نظریات کو جو کہ بکھرے پڑے تھے یکجا کیا گیا ہے۔ صوفی تبسم کے مضامین کو زمانی اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے جس سے مضمون کے سن تصنیف کی نشان دہی ہوتی ہے۔ کتاب میں شامل مضامین کے مطالعے سے علامہ کے افکار و خیال اور ان کے فن کو سمجھنے میں کافی مدد حاصل ہوتی ہے۔
صوفی غلام مصطفی،تخلص تبسم(پہلا تخلص صوفی) ۔4؍اگست1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔امرتسر سے میرٹک کیا۔بی اے اور بی ٹی لاہور سے کیا اور محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔پھر فارسی میں ایم اے کرنے کے بعد سنٹرل ٹریننگ کالج،لاہور میں علوم شرقیہ کے پروفیسر ہوگئے۔بعد ازاں گورنمنٹ کالج،لاہور کے شعبہ فارسی کے صدر مقرر ہوئے وار یہیں سے1959میں ریٹائر ہوئے۔1962 میں ہفت روزہ’’لیل و نہار‘‘ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے ۔لاہور کے ایرانی ثقافتی ادارے اور ریڈیو پاکستان سے بھی منسلک رہے۔فارسی، اردو اور پنجابی تینوں زبانوں میں شعر کہتے تھے۔بچوں کے لئے بہت سی نظمیں لکھیں۔’’انجمن‘‘ کے نام سے ان کلام چھپ گیا ہے۔7؍فروری1978 کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ان کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں1962 میں ’’دستارۂ خدمت‘‘ اور 1967 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اعزازات سے نوازا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets