aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تصوف کے اسرار اور لظیف انفاس کے رموز پر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی نہایت ہی اہم کتاب ہے،جس کا اردو ترجمہ سید محمد فاروق القادری نے کیا ہے، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی تصانیف کو تمام ہی علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا اور اسلام کا قیمتی سرمایہ قرار دیا جاتا ہے، اس کتاب میں شاہ صاحب کے وہ الہامات بیان کئے گئے جو ان کو وقتا فوقتا ہوئے تھے، اس کتاب میں قلب، عقل، نفس، روح، اور سر وغیرہ کی حقیقت بیان کی گئی ہے ،اس کتاب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ"ادراک انسانی کے تنوّع کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے" اس کتاب کا مطالعہ نہایت ضروری ہے، شاہ صاحب نے اپنی اس کتاب کو زیادہ تر وجدانی اور کشفی باتوں سے مزین کیا ہے ۔تصوف کا مطالعہ کرنے والوں ، ہدایت کی راہ جستجو کرنے والوں اور ولی اللہی تصوف سے دل چسپی رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب کافی مفید ہے، شاہ صاحب کی دیگر تصوف کی کتابوں کو سمجھنے کے لئے اس کتاب کا سمجھناضروری ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets