aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حضرت امیر خسرؔو کا شمار فارسی اور اُردو کے عظیم المرتبت ادیبوں اور شاعروں میں ہوتا ہے۔وہ اردوزبان کے اولین بنیاد گذاروں میں سے ایک ہیں ، جن کی گوناگوں صفات اور علمی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔ وہ بیک وقت عالم باعمل ، صوفی باکمال شاعر ، مفکر ، فلسفی اور ادیب کامل تھے۔اُردو زبان و ادب کے پہلے شاعر بھی تسلیم کئے جاتے ہیں۔ صوفی منش اور بوریا نشین شاعر نے اپنے فکر و فن اور خُداداد صلاحیتوں سے اپنے عہد کو بڑا متاثر کیا۔آپ کی شاعری عشق حقیقی کی آئینہ دار ہے اور آپ کا کلام تصوف میں ڈوبا ہوا ہے جو بندے کو مولا سے ملانے کا کارگر وسیلہ ہے۔ اُنھوں نے اپنے وقت کی رائج الوقت 5 زبانوں میں مہارت حاصل کی۔ اُردو اور ہندی کے علاوہ اُنھوں نے فارسی میں کم و بیش پانچ لاکھ اشعار تخلیق کئے ہیں۔ غزل آپ کی محبوب صنف سخن ہے مگر انھوں نے دوسری اصناف سخن میں بھی طبع آزمائی کی ہے اور کئی اہم تصانیف اپنی یادگار چھوڑی ہے جو فارسی ، اُردو اور ہندی کا قدیم انمول ادبی خزانہ ہے۔عرش ملسیانی کی زیر نظر کتاب ، امیر خسرو کی حیات و خدمات کے حوالے سے ہے ، اس کتاب میں انھوں نے امیر خسرو کے حالات زندگی ،ان کا عہد ،قومی یکجہتی ،نظام الدین اولیاء ، خسرو کی تصانیف ،خسرو کی مثنویاں ،خسرو کا ہندی کلام اور خسرو کی موسیقی کے حوالے سے تحقیقی مواد پیش کیا ہے ، اس کے بعد خسرو کا منتخبہ کلام پیش کیا گیا ہے۔
پنجاب کے ’راج کوی‘ یعنی عرش ملسیانی اردو کے ایک معروف وممتاز شاعر ہیں ۔ ان کے والد جوش ملسیانی بھی ایک ممتاز شاعر تھے اور داغ دہلوی کے شاگرد تھے ۔ عرش کا نام بال مکند تھا لیکن عرش ملسیانی کے نام سے مشہور ہوئے ۔ ان کی پیدائش ۲۰ ستمبر ۱۹۰۸ کو جالندھر کے ایک چھوٹھے سے قصبے ملسیان میں ہوئی ۔ پیشے سے انجینئر تھے اور محکمۂ نہرسے وابستہ رہے ۔ اس کے بعد لدھیانہ کے صنعتی اسکول میں ملازم ہوگئے اور یہیں سے گریجویشن کیا ۔ ۱۹۴۲ میں دہلی آگئے اور ۱۹۴۸ میں پبلی کیشنز ڈویژن کے ادبی رسالے ’’آجکل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوئے ۔ تقریبا سات سال جوش ملیح آبادی کے رفیق کار رہے ، جوش کے پاکستان چلے جانے کے بعد ان کی جگہ آجکل کے ایڈیٹر مقرر ہوئے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets