aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "اندھیری رات کے تنہا مسافر" شہزاد منظر کا ناول ہے، انہوں نے یہ ناول اسپینی شاعرہ گیبریلا مستریل کی زندگی سے متاثر ہو کر لکھا ہے، ناول کے شروع میں لندن میں مقیم پاکستانی، ہندوستانی، بنگالی، افراد کی زندگی کا نقشہ کھینچا گیا ہے، ان کی زندگی تہذیب و تمدن اور معاشرت کو بخوبی پیش کیا گیا ہے، شبنم جس کا تعلق کلکتہ سے ہے، اس ناول کا مرکزی کردار ہے، جو لندن میں رہتی ہے، اور جوانی میں شوہر کے انتقال کے باوجود عفیف و پاکدامن ہے، اپنی تنہائی سے بچنے کے لئے تہذیبی پروگراموں میں حصہ لیتی ہے، ناول شبنم کی زندگی کے اتار چڑھاؤ سے واقف کراتا ہے، شبنم کو اپنے شوہر کی وفات کے بعد انور سے محبت ہوجاتی ہے، انور خودکشی کرلیتا ہے، اس کے اسباب و وجوہات کو وہ خط کی شکل میں پیش کرتا ہے، یہ ناول کا دلکش پہلو ہے، ناول کی کہانی بہت دلچسپ ہے، اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے زمانہ کو پیش کرتی ہے، اس میں جنگ آزادی کی جھلک بھی دکھائی پڑتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free