aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انیس صدی تقریبات کے بعد میر ببر علی انیس پر کئی طرح کے تحقیقی کام ہوئے ۔ سلام و مرثیے جمع کیے گئے ، غز ل گوئی پر کتاب لکھی گئی ، ان کی رباعیات کو یکجا کیا گیا ،اسی طرح سے ان کی سوانح لکھنے کی ذمہ داری مصنف کے والد محترم سید مسعود حسن رضوی ادیب کو دی گئی تھی لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے لڑکے نیر مسعود نے تکمیل تک پہنچا ئی۔ یہ بہت ہی تفصیلی سوانح ہے۔ مصنف انیس کے والد محتر م مرزا خلیق اور فیض آباد سے سوانح شروع کرتے ہیں ۔ دوسرے باب میں انیس کی ولادت سے شادی تک کا ذکر ہے ۔ تیسرے باب میں لکھنؤ ہے۔ انیس جب لکھنؤ تشریف لے گئے تھے اس وقت وہاں کے ادبی حالات اور مختلف شاعروں کے ساتھ جو معاملات تھے ان کا ذکر ہے۔ چوتھے باب میں انیس کی شخصیت ہے ،ان کے عادات و اطوار ، معمولات ، دیگر فنون سے وابستگی وغیرہ پر معلومات بہم پہنچا ئی گئی ہے ۔پانچواں باب امجد علی شاہ اور چھٹا باب واجد علی شاہ کے زمانے پر مشتمل ہے ۔ ساتواں باب سلطنت اودھ کا ختم ہونا، آٹھویں باب میں انگریزوں کا عہد ہے جس میں عظیم آباد کا سفر بھی ہے ۔نواں باب راجہ باز ار کی سکونت ، گیارہواں باب عمر کا آخری سال اور بارہواں باب وفات پرہے۔اس کتاب میں مصنف نے مستندحوالہ جات کا بھر پور استعمال کیا ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free