aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فضل امام رضوی نے اپنی اس کتاب میں انیس سے متعلق مستند ماخذات اور حوالوں سے ان کے فن کے کئی اہم گوشوں کو اجاگر کیا ہے۔ خاص طور ہر ایک پس منظر کے طور پر عربی و فارسی مرثیہ نگاری کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انیس سے قبل اردو میں مرثیہ نگاری کی جو سمت اور رفتار رہی ہے اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں کل آٹھ ابواب ہیں ۔ پہلا باب عربی و فارسی مرثیہ نگاری سے متعلق ہے۔ دوسرا باب میر انیس کے چند ممتاز شاگردوں سے متعلق ۔ تیسرے باب میں اردو مرثیہ نگاری کا جائزہ میر انیس سے قبل ، چوتھے باب میں ایسا سوانحی خاکہ جو انیس کی شخصیت کے تمام تر گوشے اجاگر کرتے ہیں ۔ پانچویں باب میں انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات و صفات کا جائزہ، چھٹے باب میں انیس کی رباعی نگاری کی خصوصیات ، ساتویں باب میں انیس کے سلام اور قطعہ نگاری کا مطالعہ اور آٹھویں باب میں تجزیاتی گفتگو کی روشنی میں خلاصہ کلام پیش کیا گیا ہے اور انیس کے فکرو فن کی انفرادیت کا محاکمہ کیا گیا ہے اور آخر میں جن کتابوں سے استفادہ کیا گیا ان کے اسماء "کتابیات" کے عنوان سے دیئے گئے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free