aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
میرانیس اردو مرثیہ گویوں کے سرتاج کے چوٹی کےشعرا میں شمار ہوتے ہیں۔انھوں نے اپنے مرثیے کو اتنی وسعت دی ہے کہ وہ جذبات نگاری، منظر کشی،رزمیہ ،ڈراما اور فکر وفن کا ایک جلوہ ء صد رنگ بن گیا۔1971 میں مرکزی انیسؔ صدی کمیٹی کا قیام عمل میں آیا۔جس کا مقصد تھا کہ انیسؔ جیسے عظیم شاعر کی وفات کی صدی ان کے شایان شان منائی جائے۔جس کے تحت دوروزہ کا سمینار 22/اپریل 1975ءکو منعقد ہوا۔اس دوروزہ سمینار میں ہندوستان کے ممتاز ادیبوں اور ناقدوں نے میر انیسؔ کے کلام اور ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔زیر نظر مجموعہ انھیں مقالات پر مشتمل ہے ۔جسے پروفیسر گوپی چند نارنگ نے نہایت محنت اور سلیقے سے مرتب کیا ہے۔جس کا مطالعہ سے ادبی دنیا انیس کے فکر و فن کی بلندی سے واقف ہوجائے گی۔اس کتاب میں آل احمد سرور،علی سردار جعفری،علی جواد زیدی،وزیر آغا،انتظار حسین ،گوپی چند نارنگ وغیرہ کے انیس کے کلام پر پر مغز مقالات شامل ہیں۔