aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
برصغیر ہندو پاك كے عظیم ترین علما میں شمار شاہ ولی اللہ محدث دہلوی كی سیرت و تصانیف ہر مسلمان كے یہاں قدر كی نگاہوں سے دیكھی جاتی ہیں۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی كےمجدد تھے۔آپ نے متعدد كتابیں اور رسالے لكھے۔ "انفاس العارفین"میں بزرگان دین كے احوال بیان كیے گئے ہیں۔بالخصوص اپنے والد ماجد كی سوانح حیات ،انبیاء سابقین علیہم السلام سے فیوض و بركات حاصل ہونے كا تذكرہ،اولیا اللہ كی تلاش میں گھومنا عشق خداوندی اور اشتیاق معرفت یزدی كا نشان ہے۔اس كے علاوہ بزرگان دین كا طالبان حق كو اپنے فیوض و بركات عطا كرنا،ریاضت اور مجاہدہ كی تعلیم دینا،عالم برزخ میں اولیا كرام كی مجالس مباركہ منعقد ہونا وغیرہ كی تفصیلات كتاب ہذا میں موجود ہیں جس سے اولیاءكرام كا بلند و اعلیٰ مرتبہ واضح ہوتا ہے۔كتاب كا مطالعہ ان باتوں كی تصدیق كرتا ہے كہ اولیاء اللہ كا روحانی تصرف برحق اوراولیاء اللہ اپنی قبور میں زندہ ہیں اور وہ دنیا والوں كو ندا دیتے ہیں اور انھیں علم كاادراك بھی ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets